اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
لَتَرْکَبُنَّ سُنَنَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ شِبْراً بِشِبْرٍ وَذِرَاعاً بِذِرَاعٍ وَبَاعَاً بِبَاعٍ، حَتّٰی لَوْ اَنَّ اَحَدَہُمْ ضَاجَعَ اُمَّہٗ بِالطَّرِیْقِ لَفَعَلْتُمُوْہُ۔ (المستدرک للحاکم ۴؍۴۵۵) ترجمہ: ضرور تم لوگ پچھلی قوموں کے نقش قدم کی مکمل، پوری اور ہر طرح سے پیروی کروگے، یہاں تک کہ اگر ان میں سے کسی نے برسر راہ اپنی ماں سے زنا کیا ہوگا تو تم بھی ایسا ضرور کروگے۔ آج بدکاری نے رشتوں اور قرابتوں کے تقدس کو جس بری طرح سے مجروح وپامال وتار تار کردیا ہے اور جس کی خبریں تمام ذرائع ابلاغ سے آئے دن سب کے علم میں آتی ہیں ، ان سے اس فرمانِ نبوی کی کھلی آنکھوں تصدیق ہوتی ہے۔ (۹) حضرت ابوہریرہ صسے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لاَ تَفْنَیْ ہٰذِہِ الْاُمَّۃُ حَتّٰی یَقُوْمَ الرَّجُلُ اِلیَ الْمَرْأَۃِ فَیَفْتَرِشُہَا فِی الطَّرِیْقِ فَیَکُوْنُ خِیَارُہُمْ یَوْمَئِذٍِ مَنْ یَقُوْلُ: لَوْ وَاَرَیْتَہَا وَرَائَ ہٰذَا الْحَائِطِ۔ (مجمع الزوائد ۷؍۳۳۱) ترجمہ: اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، یہ امت اس وقت تک ختم نہ ہوگی جب تک کہ یہ حالت نہ ہوجائے کہ آدمی عورت کے ساتھ برسر بازار زنا کرے گا اور اس وقت بہترین آدمی وہ ہوگا جو کہے: کاش! تم اسے دیوار کے پیچھے لے جاتے۔ (۱۰) حضرت عبد اللہ بن عمرو صآپ صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں : لاَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَتَسَافَدُوْا فِیْ الطَّرِیْقِ تَسَافُدَ الْحَمِیْرِ، وَلَیَکُوْنَنَّ ذٰلِکَ۔ (مجمع الزوائد ۷؍۲۶۱) ترجمہ: قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کہ ایسا نہ ہوجائے کہ لوگ برسر راہ