اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
جسمانی ولباسی آرائش وزیبائش کے ذریعہ) مائل کریں گی، اور خود بھی مردوں کی طرف مائل ہوں گی، ان کے سر اونٹوں کی جھکی ہوئی پشتوں کی طرح ہوں گے، یہ نہ جنت میں داخل ہوں گی، اور نہ جنت کی خوشبو ہی ان کو نصیب ہوگی، حالانکہ جنت کی خوشبو دور دور سے آرہی ہوگی۔ (۶) رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: لَیْتَ شَعْرِیْ کَیْفَ اُمَّتِیْ بَعْدِیْ حِیْنَ تَتَبَخْتَرُ رِجَالُہُمْ وَتَمْرَحُ نِسَاؤُہُمْ۔ (فیض القدیر للمناوی ۵؍۳۵۰) ترجمہ: کاش میں جان لیتا کہ میرے بعد میری امت کا کیا حال ہوگا؟ جب ان کے مرد اکڑکر چلیں گے اور ان کی عورتیں (سربازار) اتراتی پھریں گی۔ (۷) آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے: کَیْفَ بِکُمْ اِذَا فَسَقَ فِتْیَانُکُمْ وَطَغیٰ نِسَاؤُکُمْ، قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ا وَاِنَّ ذٰلِکَ لَکَائِنٌ؟ قَالَ: نَعَمْ! وَاَشَدُّ مِنْہُ۔ (المعجم الاوسط للطبرانی ۹؍۱۲۹) ترجمہ: اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تمہارے نوجوان بدکار ہوجائیں گے، اور تمہاری عورتیں تمام حدود پھلانگ جائیں گی؟ صحابہ ث نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ا! کیا ایسا بھی ہوگا؟ فرمایا: ہاں ؛ بلکہ اس سے بڑھ کر ہوگا۔ مسلم معاشرہ کی موجودہ صورتِ حال کا تجزیہ حدیث بالا کی حرف بحرف تصدیق کرتا ہے، نوجوان نسل کا انتہائی حد تک پہنچا ہوا انحراف اور عیش پرستی کا بڑھتا ہوا رجحان، اسی طرح عورتوں کا یورپ کے فحاشی اور عریانیت سے لبریز کلچر کی اندھا دھند تقلید کا مزاج اور ہر قسم کی عریانیت اور ہر نوع کی غیر فطری روش کو اپنا شعار بنانے کی عملی سرگرمی ہر صاحب نظر کے سامنے ہے۔ (۸) حضرت ابوہریرہ ص آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں :