اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
باہر نکل کر تمہارے دروازے تک آنا خطرے سے خالی نہیں ہے، ممکن ہے کہ اس کو کوئی دیکھے اور اس کے پیچھے پڑجائے؛ لہٰذا ایسا کرو کہ کھانا اس کے دروازے تک پہنچادیا کرو، یہ زحمت تمہارے لئے باعث اجر ہوگی، اب وہ عابد کھانا اس کے دروازے تک پہنچانے لگا، وہ کھانا رکھ دیتا تھا اور چلا آتا تھا، لڑکی سے بات نہیں کرتا تھا، کچھ دنوں تک یہی معمول رہا، پھر شیطان خیرخواہ بن کر آیا اور عابد سے کہا کہ اگر آپ کھانا اندر پہنچادیا کریں تو زیادہ بہتر ہے، جب شیطان لگاتار یہی مشورہ دیتا رہا تو عابد نے کھانا اندر پہنچانا شروع کردیا، پھر شیطان نے ترغیب دی کہ لڑکی تنہائی کی وجہ سے وحشت محسوس کرتی ہے؛ لہٰذا اگر تم اس سے باتیں کرلیا کرو تو اس کی وحشت دور ہوجائے گی؛ لہٰذا وہ عابد اپنی کوٹھری کی چھت پر چڑھ کر اس سے باتیں کرنے لگا، ابلیس نے پھر سمجھایا کہ اگر آپ نیچے اترکر اس کے دروازے پر جاکر اس سے باتیں کریں تو یہ اس کے لئے مزید انسیت کا باعث ہوگا، کچھ دنوں کے بعد ابلیس نے کہا کہ اس طرح سے باتیں کرنے میں بے پردگی بھی ہوتی ہے اور بدنامی بھی؛ لہٰذا مناسب یہی ہے کہ آپ لڑکی کے مکان کے اندر چلے جایا کریں اور وہیں باتیں کرلیا کریں ۔ اب عابد صاحب اندر جانے لگے، دن بھر اس سے باتیں کرتے تھے، رات کو اپنے خلوت خانے میں آکر عبادت کرتے تھے، اب ابلیس اپنی کامیابی کی منزل سے قریب آگیا، وہ عابد کی نظر میں لڑکی کا نقشہ جماتا رہا، یہاں تک کہ لڑکی اس کی نظروں میں کھب گئی، حتی کہ ایک دن باتیں کرتے کرتے عابد نے لڑکی کی ران پر ہاتھ مارا اور اس کا بوسہ لیا، ابلیس لڑکی کو عابد کی نظروں میں حسین بناکر پیش کرتا رہا، آخر کار عابد ابتلاء میں آگیا اور لڑکی سے منہ کالا کیا، یہی بدکاری روزانہ کا معمول بن گئی، حتی کہ لڑکی حاملہ ہوگئی، جب بچہ پیدا ہواتو شیطان نے عابد کے