اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
وَکَانَ فِیْ زَمَانِہٖ ثَلاَثَۃُ اِخْوَۃٍ، لَہُمْ اُخْتٌ وَکَانَتْ بِکْراً لَیْسَ لَہُمْ اُخْتٌ غَیْرَہَا، فَخَرَجَ الْبَعْثُ عِلیٰ ثَلاَثَتِہِمْ فَلَمْ یَدْرُوْا عِنْدَ مَنْ یَخْلُفُوْنَ اُخْتَہُمْ وَلَا مَنْ یَأْمَنُوْنَ عَلَیْہَا وَلَا عِنْدَ مَنْ یَضَعُوْنَہَا، قَالَ فَاَجْمَعَ رَأْیُہُمْ عَلیٰ اَنْ یَخْلُفُوْہَا عِنْدَ عَابِدِ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ، وَکَانَ ثِقَۃً فِیْ اَنْفُسِہِمْ فَاَتَوْہُ فَسَأَلُوْہُ اَنْ یَخْلُفُوْہَا عِنْدَہٗ الخ۔ بنی اسرائیل میں ایک شخص اپنے وقت کا سب سے بڑا عابد وزاہد تھا، اسی زمانہ میں تین بھائی تھے، جن کے اکلوتی بہن تھی جو کنواری تھی، اتفاقاً تینوں بھائیوں کا نام جہاد میں لکھ لیا گیا، اب جہاد میں جانے سے ان کے لئے کوئی مفر نہیں تھا؛ لیکن ان کو یہ فکر دامن گیر ہوئی کہ بہن کو کس کی حفاظت اور نگرانی میں رکھ کر جائیں ، غور وخوض کے بعد یہ طے پایا کہ اس عابد وزاہد کے ذمہ کرجائیں ، ان کی نظر میں اس سے زیادہ کوئی قابل اعتماد نہیں تھا۔ چناں چہ سب بھائی اس کے پاس آئے اور اس سے درخواست کی کہ ان کی واپسی تک اس لڑکی کو اپنے قریب اپنی نگرانی میں رکھے، اس نے انکار کیا اور کہا کہ میں تم سے اور تمہاری بہن سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ؛ لیکن بھائی لوگ پیچھے پڑگئے، یہاں تک کہ اسے ماننا پڑا، اس نے کہا کہ میری خلوت گاہ سے متصل ایک چھوٹا سا مکان ہے، اس میں لڑکی کو رکھ دو، وہ لوگ اس مکان میں لڑکی کو چھوڑکر روانہ ہوگئے، کچھ دنوں تک وہ لڑکی اس طرح رہی کہ وہ عابد اپنے خلوت خانہ سے کھانا لے کر اترتا اور دروازے سے باہر رکھ دیتا، پھر دروازہ بند کرلیتا اور اپنی عبادت گاہ پر چڑھ جاتا، وہاں سے اس لڑکی کو پکار کر کہتا، وہ گھر سے باہر نکلتی اور خلوت خانہ کے دروازے پر سے کھانا لے لیا کرتی۔ اب شیطان اس عابد کے پیچھے لگ گیا اور انتہائی پارسا اور لڑکی کا خیر خواہ بن کر عابد کے دل ودماغ میں اترا، اور اس کو یہ سمجھایا کہ دن میں لڑکی کا گھر سے