اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کیوں کہ شیطان تم میں خون کی طرح گردش کررہا ہے، اور ہر آن تم کو مبتلائے گناہ کرنے کی سازش میں لگا ہوا ہے۔ اس طرح واضح کردیا گیا ہے کہ محارم کی عدم موجودگی میں عورتوں کے پاس آمد ورفت فتنے کا پیش خیمہ ہے اور شیطان کے داؤں اس طرح کامیاب ہوجاتے ہیں ۔ ایک حدیث میں واضح فرمایا گیا ہے: أَلاَ لاَ یَبِیْتَنَّ رَجُلٌ عِنْدَ اِمْرَأَۃٍ ثَیِّبٍ اِلَّا اَنْ یَکُوْنَ نَاکِحاً اَوْ ذَا مَحْرَمٍ۔ (مسلم شریف، کتاب السلام، باب تحریم الخلوۃ بالاجنبیۃ) ترجمہ: سنو! ہرگز کوئی آدمی کسی شادی شدہ عورت کے پاس رات نہ گذارے، الا یہ کہ وہ اس کا شوہر ہو یا محرم ہو۔ اس حدیث میں شادی شدہ عورت کا ذکر ہے؛ اس لئے کہ عادۃً آمد ورفت ایسی عورت کے پاس زیادہ رہتی ہے جو شادی شدہ ہو، جب شادی شدہ عورت کے لئے یہ حکم ہے تو غیر شادی شدہ عورت کے لئے تو یہ حکم اور زیادہ اہمیت اور اولیت کے ساتھ ہوگا، عورت کے پاس رات گذارنا حرام کاری کا بہت قوی ذریعہ ہے؛ اس لئے اس پر سختی سے روک لگائی گئی ہے۔ عموماً منگنی کے مواقع پر منگیتر کے ساتھ خلوت کے مواقع خواہی نہ خواہی فراہم کئے جاتے ہیں ، اور اس کے ذریعہ اتنے مفاسد سامنے آتے ہیں کہ ان کا احاطہ مشکل ہے، خاندان کے بڑے اپنے لڑکوں اور لڑکیوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے خلوت کا موقع فراہم کرتے ہیں ، جب کہ اس کے نتیجہ میں زنا وبدکاری کا چلن ہوتا ہے اور بسا اوقات خاندانی تنازعوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اجنبی مرد وعورت کی خلوت میں ملاقات کی حالت میں شیطان جانبین کی شہوت ابھارنے کی کوشش کرتا ہے، دونوں کے دلوں میں برائی کا وسوسہ ڈالتا ہے، اس میں کامیابی نہ ملے تو کسی تیسرے کو بہکاتا ہے؛ تاکہ وہ ان دونوں کے تئیں بدگمان ہو اور اپنی بدگمانی ظاہر