اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
روزی کھائے، اس کی ایمانی فراست کبھی خطا نہیں کرسکتی اور اللہ اسے نورِ بصیرت سے نوازے گا۔ مرشدی حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم نے ایک وعظ میں ارشاد فرمایا: ’’نامحرم عورتوں کو مت دیکھو، ان کی ایک تاثیر حدیث پاک میں بیان ہوئی، اس لئے بہادر مت بنو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورتیں آدھی عقل کی ہیں ، مگر بڑے بڑے عقل والوں کی عقل اڑادیتی ہیں ، پس اگر ان کو دیکھو گے تو فاقد العقل، محروم العقل، غائب العقل ہوجاؤگے، یعنی عقل غائب ہوجائے گی، پاگل کی طرح ہوجاؤگے، نشہ اسی لئے حرام ہے؛ کیوں کہ نشہ میں عقل سلامت نہیں رہتی، ماں بہن کی تمیز نہیں رہتی، شراب عقل غائب کردیتی ہے؛ اس لئے حرام ہے، ایسے ہی حسینوں کو دیکھنے سے عقل غائب ہوجاتی ہے، اس لئے بدنظری حرام ہے‘‘۔ (پردیس میں تذکرۂ وطن ۲۸۵) اولیاء اللہ نے وضاحت کی ہے کہ بدنگاہی سے اہتمام کرکے بار بار بچنے میں نفس کو بار بار تکلیف ہوتی ہے، اس کی وجہ سے روح میں بار بار نور پیدا ہوتا ہے۔ حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے بقول: ’’خدا کی راہ میں جب جسم کو تکلیف ہوتی ہے تو دل میں نور بنتا ہے‘‘۔ (روح کی بیماریاں ۷۲) اکابر نے یہ تنبیہ بھی کی ہے کہ بدنگاہی سے بچتے وقت بعض لوگ نگاہ تو نیچی کرلیتے ہیں ، مگر دل میں تصور سے لطف لیتے ہیں ؛ اس لئے نگاہ چشمی کی حفاظت کے ساتھ نگاہِ قلبی کی بھی حفاظت کا اہتمام ہونا چاہئے۔ (ایضاً ۸۹) حاصل یہ ہے کہ نگاہ کی حفاظت ہر صاحب ایمان سے ایمان کا بنیادی مطالبہ ہے۔ ،l،