اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
حضرت عبد اللہ بن مسعود ص کا فرمان ہے: حِفْظُ الْبَصَرِ اَشَدُّ مِنْ حِفْظِ اللِّسَانِ، وَمَا مِنْ نَظْرَۃٍ اِلاَّ وِلِلشَّیْطَانِ فِیْہَا مَطْمَعٌ۔ (الترغیب والترہیب: ۳؍۳۶) ترجمہ: نگاہ کی حفاظت، زبان کی حفاظت کے مقابلہ میں بے حد مشکل ہے، ہر نگاہ کے ساتھ شیطانی ہوس وطمع ضرور لگی رہتی ہے۔ حضرت انس ص کا قول ہے: اِذَا مَرَّتْ بِکَ اِمْرَأَۃٌ فَغَمِّضْ عَیْنَیْکَ حَتّٰی تُجَاوِزَکَ۔ (الورع لابن ابی الدنیا ۶۶) ترجمہ: جب تمہارے پاس سے کوئی عورت گذرے تو اپنی نگاہیں نیچی کرلو؛ تاآں کہ وہ گذرجائے۔ حضرت حسن بصریؒ سے کہا گیا کہ عجمی عورتیں اپنے سینے اور سر کے بال کھلے رکھتی ہیں ، انہوں نے فرمایا کہ پھر ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اپنی نگاہیں بچاکے رکھیں اور قرآنی حکم پر عمل کریں ۔ (اضواء البیان للشنقیطی۶؍۱۹۰) حضرت وکیع بن جراح رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہم حضرت سفیان ثوریؒ کے ہمراہ عید کے دن نماز کو نکلے تو فرمایا: آج سب سے اولین اور اہم کام نگاہوں کی حفاظت ہے۔ (الورع ۶۳) ایک بزرگ کا فرمان ہے: مَنْ عَمَّرَ ظَاہِرَہٗ بِاِتِّبَاعِ السُّنَّۃِ، وَبَاطِنَہٗ بِدَوَامِ الْمُرَاقَبَۃِ، وَغَضَّ بَصَرَہٗ، وَکَفَّ نَفْسَہٗ عَنِ الشَّہَوَاتِ، وَاَکَلَ الْحَلَالَ لَمْ تُخْطِئْ لَہٗ فِرَاسَۃٌ، وَاَوْرَثَہُ اللّٰہُ نُوْراً فِیْ بَصِیْرَتِہٖ۔(مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ ۱۵؍۴۲۵) ترجمہ: جو شخص اپنے ظاہر کو اتباع سنت سے اور باطن کو ہمہ وقت مراقبہ سے آباد کرے، اپنی نگاہوں کی حفاظت کرے، اپنے کو شہوتوں سے بچائے، حلال