اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کمزور ہوتی ہے، دور کی چیز تم دیکھ نہیں سکتے…؟ اس نے کہا نہیں ، ہم خوب دیکھتے ہیں ، کہا: نہیں ! کوئی بات ہے ضرور، ہندوستانیوں کی دور کی نظر کمزور ہے، اس ہندوستانی نے کہا یہ تو آپ بتلائیے کہ یہ پوچھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہ بات تو ہر ایک پوچھتا نہیں ، یہ کوئی ایسی پوچھنے والی بات بھی نہیں ہے، آپ پوچھ کیوں رہے ہیں ؟ ہم بھی اتنا ہی دیکھتے ہیں جتنا آپ دیکھتے ہیں ، مگر آپ پوچھ کیوں رہے ہیں ؟ پٹھان نے کہا: پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ تم لوگ مہینوں سے گھر سے نکلے ہوئے ہو، اپنے گھر بار کو، بیوی بچوں کو چھوڑے ہوئے ہو، اور تندرست ہو، ماشاء اللہ شکیل ہو، ہم نے تم میں سے کسی کو کسی نامحرم عورت کو دور سے دیکھتے ہوئے نہیں دیکھا، تمہاری نگاہیں ہمیشہ نیچی رہتی ہیں ، ایک آدمی کا معاملہ ہو تو آسان ہے، سارے کے سارے کیوں نظر اٹھاکر نہیں دیکھتے عورتوں کو اور لڑکیوں کو؟ لوگ جانتے ہیں کہ پشاور میں صوبہ سرحد میں خوبصورتی زیادہ ہے یعنی وہاں کچھ ایسی کشش بھی ہے کہ آدمی دیکھے اور اس کے اندر اس کا خیال پیدا ہو، شوق پیدا ہو، تو ہم نے سوچا کہ دو چار زاہد ہوسکتے ہیں ، عابد ہوسکتے ہیں ، بڑے محتاط متقی ہوسکتے ہیں ؛ لیکن فوج میں تو لوگ عام طور پر زاہد نہیں ہوتے، جوان ہوتے ہیں ، ہٹے کٹے ہوتے ہیں ، ہٹے کٹے لوگ پھر اپنے گھر سے دور، کوئی اپنی بیوی سے دور دو برس سے ملا نہیں ، کوئی چار برس سے ملا نہیں ، کوئی چھ مہینے سے نہیں ملا، اور جوان بھی ہیں ، کبھی تو یہ نظر اٹھاکر دیکھتے کہ یہاں کی عورتیں کیسی ہوتی ہیں ، دیکھنے ہی سے کچھ اپنی تسکین کرلیتے، لطف لیتے تو ہم سمجھے کہ یہ کوئی تقویٰ اور زہد کی بات نہیں ؛ بلکہ ان کی دور کی نظر نہیں ۔ ہندوستانی نے جواب دیا کہ نہیں ! الحمد للہ ہماری دور کی نظر خوب کام کرتی ہے، ہم دور کی چیز صاف دیکھتے ہیں ؛ لیکن یہ ہمارے امام کی تربیت کا نتیجہ ہے، قرآنِ کریم کی آیت پر عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: قُلْ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ۔ ترجمہ: اہل ایمان سے کہہ دو کہ اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ، عفت وطہارت کے ساتھ رہیں ۔