اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اس بات کا محتاج ہے کہ اپنے آپ کو فتنہ سے بچائے، خدا کی قسم میں نے تمہاری باندی کو جب سے تم چھوڑکر گئے ہو اس وقت سے لے کر اب تک نہیں دیکھا۔ (شرعاً اجنبیہ باندی سے پردہ نہیں ہے، دیکھنا جائز ہے) (دیکھئے ہدایہ ۴؍۴۹۲ باب الکراہیۃ) خارجہ بن مصعبؒ کہتے ہیں کہ میں نے باندی سے امام صاحبؒ اور ان کے گھریلو اشغال کے بارے میں پوچھا تو وہ بولی کہ امام صاحب جیسا انسان تو میں نے دیکھا نہ سنا، میں نے نہیں دیکھا کہ آپ نے رات میں یا دن میں غسل جنابت کیا ہو، آپ جمعہ کے دن گھر سے نکلتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر گھر چلے آتے تھے، اور اس دن چاشت کی نماز بہت مختصر پڑھتے تھے؛ کیوں کہ جمعہ کے دن بہت سویرے جامع مسجد جانے کا معمول تھا، چناں چہ آپ جمعہ کا غسل فرماتے، خوشبو لگاتے اور نماز جمعہ کے لئے تشریف لے جاتے۔ میں نے دن میں آپ کو کبھی بے روزہ نہیں دیکھا، آپ رات کے آخری حصہ میں کھانا کھاتے پھر تھوڑی دیر آرام فرماتے پھر فجر کی نماز کے لئے تشریف لے جاتے۔ حضرت شیخ فرید الدین عطارؒ لکھتے ہیں : ’’امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ (لڑکپن میں ) نہایت حسین وجمیل تھے، امام صاحبؒ نے ایک بار انہیں دیکھا تھا، پھر کبھی نظر اٹھاکر ان کی طرف نہیں دیکھا، جب انہیں سبق پڑھاتے تھے تو ستون کے پیچھے بٹھالیتے تھے؛ تاکہ دورانِ سبق ان پر نظر نہ پڑے‘‘۔ (جواہر پارے ۲؍۲۳۳-۲۳۴، از: مولانا نعیم الدین بحوالہ عقود الجمان وتذکرۃ الاولیاء ۱؍۱۸۸) مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ فرماتے ہیں : ’’میں نے آکسفورڈ میں (جو انگلستان کا بہت بڑا علمی وتعلیمی مرکز ہے) تقریر کی، وہاں کے لوگوں کے سامنے ہندوستان کا ایک واقعہ بیان کیا کہ جب ہندوستان کے مجاہدین نے پشاور فتح کیا اور اس میں کئی ہفتے ممکن ہے کئی مہینے گذرگئے، وہاں ایک دن ایک پٹھان نے ایک ہندوستانی کا ہاتھ پکڑا (اودھ کا یا کہیں کا رہنے والا ہوگا) اور کہنے لگا: میاں ایک بات پوچھتا ہوں صحیح صحیح جواب دینا، کیاتم ہندوستانیوں کی دور کی نظر کچھ خراب ہوتی ہے،