اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
بازار شاہی محل پر جاکر ختم ہوتا تھا، ان لوگوں نے بازار کے دونوں طرف عورتوں کو مزین کرکے اور آراستہ کرکے ہر دکان پر ایک ایک عورت کو بٹھادیا، اور ان عورتوں کو یہ تاکید کردی کہ اگر یہ مجاہدین داخل ہونے کے بعد تمہیں چھیڑنا چاہیں اور تمہارے ساتھ کوئی معاملہ کرنا چاہیں تو تم انکار مت کرنا، رکاوٹ مت ڈالنا، ان کے پیش نظر یہ تھا کہ یہ لوگ حجاز کے رہنے والے ہیں ، مہینوں سے اپنے گھروں سے دور ہیں ، جب اندر داخل ہونے کے بعد ان کو اچانک خوب صورت اور آراستہ عورتیں نظر آئیں گی تو یہ لوگ ان کی طرف مائل ہوں گے، اور جب یہ ان کے ساتھ مشغول ہوں گے اس وقت ہم پیچھے سے ان پر حملہ کردیں گے۔ منصوبہ بناکر قلعے کے والی نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح صکو یہ پیغام بھیجا کہ ہم ہار مان گئے ہیں اور اب ہم قلعے کا دروازہ آپ کے لئے کھول رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم پنی فوج کو لے کر قلعے کے اندر داخل ہوجائیں ، جب حضرت ابو عبیدہ بن جراح صکو یہ پیغام ملا، جب اللہ تعالیٰ ایمان عطا فرماتے ہیں تو فراست ایمانی بھی عطا فرماتے ہیں ۔ حدیث شریف میں حضور اقدس انے فرمایا: اِتَّقُوْا فِرَاسَۃَ الْمُؤْمِنِ فَاِنَّہٗ یَنْظُرُ بِنُوْرِ اللّٰہِ۔ ترجمہ: مومن کی فراست سے بچو؛ کیوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نور سے دیکھتا ہے۔ جب یہ پیغام ملا تو حضرت ابو عبیدہ بن جراح صکا ماتھا ٹھنک گیا کہ اب تک یہ لوگ مقابلے کے لئے تیار تھے اور دروازہ نہیں کھول رہے تھے، اور اب اچانک یہ کیا بات ہوئی کہ انہوں نے دروازہ کھولنے کی پیش کش کردی اور فوجوں کو داخل ہونے کی اجازت دے دی، اس میں ضرور کوئی گڑبڑ معلوم ہوتی ہے۔ چناں چہ آپ نے سارے لشکر کو جمع کیا اور ان کے سامنے خطبہ دیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ دشمن نے ہتھیار ڈال دئے ہیں ، اور وہ ہمیں داخل ہونے کی دعوت دے رہا ہے، آپ لوگ بے شک داخل ہوں ؛ لیکن میں آپ کے سامنے قرآنِ کریم کی ایک آیت