اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
بدنظری کے مواقع خصوصاً بازاروں سے حتی الامکان بچاؤ اور عذابِ الٰہی کا خوف واستحضار ہے، اسی لئے علماء نے لکھا ہے: اَلصَّبْرُ عَلیَ غَضِّ الْبَصَرِ اَیْسَرُ مِنَ الصَّبْرِ عَلیَ اَلَمِ مَا بَعْدَہٗ۔ ترجمہ: نگاہ کی حفاظت کا اہتمام اور اس راہ میں مجاہدہ بدنگاہی کے نتائج بد بھگتنے سے کہیں زیادہ آسان ہے۔ متعدد اہل اللہ کے بقول ہر نماز کے بعد: اَللَّہُمَّ طَہِّرْ قَلْبِیْ عِنْ غَیْرِکَ وَنَوِّرْ قَلْبِیْ بِنُوْرِ مَعْرِفَتِکَ۔ (خدایا میرے دل کو اپنے سوا سے پاک کردیجئے اورمیرے دل کو اپنی معرفت کے نور سے روشن کردیجئے)کی دعا سات بار پڑھنے کا معمول بدنگاہی سے حفاظت کا مجرب نسخہ ہے۔ (ملاحظہ ہو: نگاہ کی حفاظت، افادات: حضرت مولانا قاری صدیق احمد صاحب باندویؒ، مرتبہ: مفتی محمد زید صاحب) غض بصر (نگاہ کی حفاظت) کے اہتمام کا ایک عجیب وغریب محیر العقول مظہر صحابہ کا یہ واقعہ ہے: حضرت فاروقِ اعظم صکے عہد مبارک میں حضرت ابوعبیدہ بن جراح ص جو عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ، اور بڑے درجے کے صحابہ میں سے ہیں ، اور شام کے فاتح ہیں ، اس لئے کہ شام کے بہت سے علاقوں کی فتح کا سہرا اللہ تعالیٰ نے ان کے سر رکھا، بعد میں وہ شام کے گورنر رہے۔ ان کا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے غیر مسلموں کے قلعے پر حملہ کیا، اور اس قلعہ کا محاصرہ کرلیا، محاصرہ لمبا ہوگیا اور قلعہ فتح نہیں ہورہا تھا، یہاں تک کہ جب قلعہ کے لوگوں نے دیکھا کہ مسلمان بڑی ثابت قدمی سے محاصرہ کئے ہوئے ہیں ، تو انہوں نے ایک سازش تیار کی، وہ یہ کہ ہم مسلمانوں سے یہ کہتے ہیں کہ ہم قلعہ کا دروازہ آپ کے لئے کھول رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم پنی فوج کو لے کر شہر میں داخل ہوجائیں ، اور یہ سازش کی کہ شہر کا دروازہ جس طرف کھلتا تھا اس طرف بہت لمبا بازار تھا،جس کے دونوں طرف دکانیں تھیں ، اور وہ