اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ، ان کی پاکیزگی اِسی میں ہے، بلاشبہ اللہ ان کے اعمال سے باخبر ہیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم یمان والی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں پست رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ۔ ان آیات میں بڑی وضاحت اور تاکید کے ساتھ مردوں اور عورتوں کو الگ الگ نام بہ نام نگاہوں کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے اور اسے پاکیزگی اور تقویٰ کی بنیاد قرار دیا گیا ہے، قرآن چوں کہ انسانی فطرت کو سامنے رکھ کر اپنی ہدایات دیتا ہے، اس لئے قرآن صرف زنا اور بدکاری کے گناہ سے روکنے پر بس نہیں کرتا؛ بلکہ ان تمام ذرائع اور وسائل پر بندش لگاتا ہے جو زنا کی سیڑھی اور مقدمہ ہوں ، اسی لئے قرآن بدنگاہی کو شہوت اور بدکاری کا سب سے مضبوط ذریعہ قرار دیتا ہے، اور سختی سے اس پر روک لگاتا ہے، نگاہ کی حفاظت کا حکم شرم گاہ کی حفاظت سے پہلے اسی لئے ہے کہ نگاہ کی حفاظت کا نتیجہ شرم گاہ کی حفاظت ہے، بدنگاہی کے ساتھ عفت وعصمت کا تحفظ بے حد دشوار عمل ہے۔ روایات میں آتا ہے کہ حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی صنے رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے اچانک کسی اجنبی عورت پر نگاہ پڑجانے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو فوراً نگاہ ہٹانے کا حکم دیا۔ (مسلم شریف ۲۱۵۹) حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: یَا عَلِیُّ لَا تُتْبِعِ النَّظْرَۃَ النَّظْرَۃَ، فَاِنَّ لَکَ الأُوْلیٰ، وَلَیْسَتْ لَکَ الاٰخِرَۃَ۔ (ابوداؤد شریف ۲۱۴۹) ترجمہ: اے علی! ایک نظر کے بعد دوسری نظر نہ ڈالو، پہلی نظر تو معاف ہے مگر دوسری نہیں ۔ مختلف احادیث میں یہ وضاحت آئی ہے کہ راستے کے متعدد حقوق ہیں ، جن میں نگاہ کی حفاظت بنیادی حق ہے۔