اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا فرمان ہے: اَلْعُیُوْنُ مَصَایِدُ الشَّیْطَانِ۔ ترجمہ: آنکھیں شیطان کی کمین گاہیں ہیں ۔ نگاہ کی حفاظت کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک بار رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس حضرت میمونہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیٹھی ہوئی تھیں ، اسی دوران حضرت عبد اللہ بن ام مکتوم صتشریف لے آئے، حضور انے پردہ کرنے کا حکم دیا، انہوں نے کہا کہ یہ تو نابینا ہیں ، ان سے پردے کی کیا ضرورت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ: أَ فَعَمْیَا وَاْنِ اَنْتَمَا، أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِہٖ۔ (ترمذی شریف) ترجمہ: کیا تم نابینا ہو، کیا تم ان کو نہیں دیکھ رہی ہو۔ ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ: اَلنَّظْرَۃُ سَہْمٌ مَسْمُوْمٌ مِنْ سِہَامِ اِبْلِیْسَ، مَنْ تَرَکَہَا مِنْ مَخَافَتِیْ أَبْدَلْتُہٗ اِیْمَاناً یَجِدُ حَلاَوَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ۔ (الترغیب والترہیب ۳؍۲۳) ترجمہ: نظر ابلیس کے تیروں میں سے ایک زہر آلود تیر ہے جو اسے اللہ کے ڈر سے چھوڑدے تو اللہ اسے اس کے بدلے میں ایسی ایمانی حلاوت عطا فرمائے گا جو وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا۔ مزید ارشاد ہے: مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَنْظُرُ اِلیٰ مَحَاسِنِ اِمْرَأْۃٍ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ثُمَّ یَغُضُّ بَصَرَہٗ اِلاَّ اَحْدَثَ اللّٰہُ عِبَادَۃً یَجِدُ حَلاَوَتَہَا۔ (مشکوٰۃ المصابیح بحوالہ مسند احمد) ترجمہ: کوئی مسلمان پہلی بار کسی عورت کے حسن کو دیکھے پھر اپنی نگاہ نیچی کرلے تو اللہ اس کو عبادت کی لذت اورحلاوت عطا فرمادیتا ہے۔ احادیث کی روشنی میں جائزہ لیا جائے تو بدنظری کے نقصانات اور نگاہ کی حفاظت کے