دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
عن القدح‘‘ یعنی تمام صحابہ کی تعظیم واجب ہے اور ان پر اعتراض سے باز رہنا واجب ہے۔ (معارف القرآن ۲؍۲۱۲،سورۂ آل عمران ،پ:۴) (۴) امام احمد کا رسالہ جو بروایت اصطخری معروف ہے اس کے بعض الفاظ یہ ہیں : ’’لا یجوز لأحد أن یذکر شیئا من مساویہم ولایطعن علی أحد منہم بعیب ولانقص، فمن فعل ذلک وجب تأدیبہ‘‘۔ ترجمہ: کسی کے لیے جائز نہیں کہ صحابہ کرام کی کسی برائی کا ذکرکرے، یا ان میں سے کسی پر طعن کرے یا کوئی عیب یا نقصان ان کی طرف منسوب کرے اور جو ایسا کرے اس کو سزا دینا واجب ہے۔ (شرح عقیدۂ واسطیہ معروف بہ الدرۃ المضیہ ص:۳۸۶) (۵) ابن تیمیہ نے الصارم المسلول میں صحابہ کرام کے متعلق فضائل وخصوصیات کی بہت سی آیات اور روایات حدیث لکھنے کے بعد لکھا ہے: وہذہ مما لا نعلم خلافا بین اہل الفقہ والعلم من اصحاب رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم والتابعین لہم باحسان وسائر اہل السنۃ والجماعۃ فانہم مجتمعون علی ان الواجب الثناء علیہم والاستغفار والترحم علیہم والترضی عنہم واعتقاد محبتہم وموالاتہم وعقوبۃ من أساء فیہم القول۔ ترجمہ: جہاں تک ہمارے علم میں ہے ہم اس معاملہ میں علماء فقہاء صحابہ و تابعین اور تمام اہل سنت والجماعت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں پاتے کیونکہ سب کا اس پر اجماع ہے کہ امت پر واجب ہے کہ سب صحابہ کرام کی مدح وثناء کرے اور ان کے لیے استغفار کرے اوران کو اللہ کی رحمت ورضا کے ساتھ ذکر کرے، ان کی محبت اور دوستی پر ایمان رکھے اور جو ان کے معاملہ میں بے ادبی کرے اس کو سزا دے۔ (معارف القرآن:۸؍۳۰۰، سورۂ حدید ، پ:۲۷)