دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
ثابت کرنے کے لیے کافی مواد موجود نہ ہو۔ حضرت والد ماجد قدس سرہ کی اس نصیحت نے احقرکو جس قدر فائدہ پہنچایا اور اس کے جن بہتر ثمرات کا کھلی آنکھوں مشاہدہ ہوا، انہیں الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ خود حضرت والد صاحب کی تحریروں میں احتیاط کا یہ پہلو جس قدر نمایاں ہے اور اس کے پیش نظر آپ کی عبارت میں جو قیود و شرائط ملتی ہیں ان کی مثالیں دینا چاہوں تو ایک پورا مقالہ اس کے لیے چاہئے لیکن ایک واضح مثال پر اکتفاء کرتا ہوں ۔ خاکسار تحریک کے بانی عنایت اللہ مشرقی صاحب نے ایک زمانہ میں ہندوستانی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو متاثرکیا ان کے عقائد و نظریات جمہور امت سے بہت سے معاملات میں مختلف تھے، حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے ایماء پر حضرت والد صاحب نے ان کے نظریات کی تردید میں ایک رسالہ تحریر فرمایا جو مشرقی اور اسلام کے نام سے شائع ہوا ہے، رسالہ تو مختصر سا ہے لیکن حضرت والد صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے اس کی ترتیب میں بڑی محنت اٹھائی، اول تو مشرقی صاحب کی تمام تصانیف کا بنظر غائر مطالعہ کیاپھر ان کے جن مقامات پر جمہور امت سے ناقابل برداشت انحراف نظر آیا ان کو قلم بند کیا اور پھر مزید احتیاط یہ کی کہ ان کی عبارتوں کوجمع کرکے مشرقی صاحب کے پاس بھیجا کہ ان عبارتوں سے آپ کی مراد وہی ہے جو ان سے ظاہر ہوتی ہے یا آپ کچھ اور کہنا چاہتے ہیں ، ان کی طرف سے کوئی واضح جواب نہ آیا تو انھیں دوبارہ خط لکھا اور یہ خط و کتابت کافی عرصہ تک جاری رہی، یہاں تک کہ اس خط و کتابت کے نتیجہ میں یقین ہوگیا کہ مراد وہی ہے جو ان کی عبارتوں سے ظاہر ہے تو پھر اس پر تردید تحریر فرمائی، یہ رسالہ جواہر الفقہ میں شامل ہے۔ (البلاغ ص: ۴۷۰)