دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
اور اصول ایمانی پر ہونے والی یلغار کے مقابلہ میں کیوں صرف نہیں ہوتا؟ مسلمانوں کو مرتد بنانے والی کوششوں کے بالمقابل ہم سب بنیانِ مرصوص کیوں نہیں بن جاتے؟ آخر ہم اس پر غور کیوں نہیں کرتے کہ بعثتِ انبیاء اور نزولِ قرآن کا وہ مقصد عظیم جس نے دنیا میں انقلاب برپا کیا اور جس نے غیروں کو اپنا بنا لیا، جس نے اولاد آدم کو بہیمیت سے نکال کر انسانیت سے سرفراز کیا اور جس نے ساری دنیا کو اسلام کا حلقہ بگوش بنایا، کیا وہ صرف یہی مسائل تھے جن میں ہم الجھ کر رہ گئے ہیں ، اور کیا دوسروں کو ہدایت پر لانے کا طریق اور پیغمبرانہ دعوت کا یہی عنوان تھا جو آج ہم نے اختیار کررکھا ہے؟ أَلَمَ یَأنِ لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُہُمْ لِذِکْرِ اﷲِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ۔ (پ۲۷، سورہ حدید) کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ ایمان والوں کے دل اللہ کے ذکر اور اس کے نازل کئے ہوئے حق کی طرف جھک جائیں ۔ آخر وہ کون سا وقت آئے گا جب ہم اپنے نظریاتی اور نظامی مسائل سے ذرا آگے بڑھ کر اصولِ اسلام کی حفاظت اور بگڑے ہوئے معاشرہ کی اصلاح کو اپنا اصلی فرض سمجھیں گے، ملک میں عیسائیت اور کمیونزم کے بڑھتے ہوئے سیلاب کی خبر لیں گے، قادیانیت کا انکارِ حدیث اور تحریفِ دین کے لیے قائم شدہ اداروں کا پیغمبرانہ دعوت و اصلاح کے ذریعے مقابلہ کریں ۔ اور اگر ہم نے یہ نہ کیا اور محشر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ سوال فرمالیا کہ میری شریعت اورمیرے دین پر یہ حملے ہورہے تھے، اسلام کے نام پر کفر پھیلایا جارہا تھا، میری امت کو میرے دشمنوں کی امت بنانے کی کوشش مسلسل جاری تھی، قرآن و سنت کی کھلے طور پر تحریف کی جارہی تھی، خدا ا و رسول کی نافرمانی اعلانیہ کی جارہی تھی، تم مدعیان علم کہاں تھے؟ تم نے اس کے مقابلہ پر کتنی محنت اور قربانی پیش کی؟ کتنے بھٹکے