اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
حامل ہیں ۔ اسی طرح نیک کاموں میں اشتغال بھی بے حد ضروری ہے، فراغت اور خالی رہنے سے انسان گناہوں کی طرف لپکنے لگتا ہے۔ امام شافعیؒ کا فرمان ہے: نَفْسَکَ اِنْ لَمْ تَشْغَلْہَا بِالْحَقِّ شَغَلْتَہَا بِالْبَاطِلِ۔ (لہیب: ۳۱) ترجمہ: اگر تم اپنے نفس کو اچھے کاموں میں مشغول نہیں کروگے تو لازمی طور پر وہ برے کاموں میں مشغول ہوجائے گا۔ عربی شاعر نے کہا ہے: اِنَّ الْفَرَاغَ وَالشَّبَابَ وَالْجِدَۃَ مَفْسَدَۃٌ لِلْمَرْئِ اَیُّ مَفْسَدَۃٍ ترجمہ: فارغ البالی، جوانی اور دولت تینوں انسانوں کو تباہی اور بگاڑ کے آخری دہانے پر پہنچانے والی چیزیں ہیں ۔ امام ابن القیم کے بقول: اِذَا غَفَلَ الْقَلْبُ سَاعَۃً عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ جَثَمَ عَلَیْہِ الشَّیْطَانُ وَاَخَذَ یَعِدُہٗ وَیُمَنِّیْہِ۔ (لہیب: ۳۱) ترجمہ: اگر دل ایک لمحہ بھی ذکر اللہ سے غافل ہوجاتا ہے تو شیطان اس پر حملہ آور ہوکر اسے فریب دینے لگتا ہے۔ اس لئے نیک کاموں میں اشتغال بہت مبارک عمل ہے، اور اس کی برکت انسان کو بے راہ روی اور بدکاری سے محفوظ رکھتی ہے۔ حاصل یہ ہے کہ اگر انسان یہ عہد کرلے کہ اسے فحاشی اور بدکاری سے بہرصورت بچنا ہے تو یہ تدبیریں اختیار کرنا اس کے لئے سہل ہوجائے گا اور اس کی عفت وعصمت کے دامن پر ان شاء اللہ کوئی آنچ نہ آنے پائے گی۔ ،l،