اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اپنانے میں فلاح مضمر ہے۔ (فتح الباری ۹؍۸) حضرت ابوہریرہ ص رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کرتے ہیں : ثَلاَ ثَۃٌ حَقٌ عَلَی اللّٰہِ عَوْنُہُمْ: اَلنَّاکِحُ یُرِیْدُ الْعَفَافَ، وَالْمُکَاتَبُ یُرِیْدُ الأَدَائَ، وْالْغَازِیْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔ (ترمذی شریف) ترجمہ: تین آدمی وہ ہیں جن کی مدد اللہ کے ذمے ہے: (۱) جو پاک دامن رہنے کے لئے نکاح کرے (۲) وہ مکاتب (وہ غلام جسے اس کے آقا نے آزادی کے لئے مال کی متعین مقدار ادا کرنے کو کہا ہو) جو مال کتابت (اپنی آزادی کے لئے متعینہ رقم) ادا کرنے کی نیت رکھے (۳) وہ شخص جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے نکلے۔ علامہ عثمانیؒ لکھتے ہیں : ’’بعض لوگ نکاح میں اس لئے پس وپیش کرتے ہیں کہ نکاح ہوجانے کے بعد بیوی بچوں کا بار کیسے اٹھے گا، انہیں قرآن نے سمجھادیا کہ ایسے موہوم خطرات پر نکاح سے مت رکو، روزی اللہ کے ہاتھ میں ہے، نہ مجرد رہنا غنا کا موجب ہے اور نہ نکاح کرنا فقر وافلاس کو مستلزم ہے‘‘۔ (تفسیر عثمانی ۲؍۱۸۵) واضح ہوا کہ جنسی اور شہوانی مشکلات کا سب سے کامیاب حل اور عفت وعصمت کی حفاظت کا سب سے بہتر طریقہ اور فطرتِ انسانی سے ہم آہنگ سب سے عمدہ صورت پہلی فرصت میں سنت نکاح کی ادائیگی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَائَ ۃَ فَلِیَتَزَوَّجْ، فَاِنَّہٗ اَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَاَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ فَاِنَّہٗ لَہٗ وِجَائٌ۔ (بخاری شریف ۱۹۰۵) ترجمہ: نوجوانو! تم میں سے جو شادی کرسکتا ہو وہ شادی کرلے؛ کیوں کہ یہ نگاہ کو بدنظری سے بچانے اور آدمی کی عفت قائم رکھنے کا سب سے بڑا