اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
وَاَنْکِحُوْا اْلأَیَامیٰ مِنْکُمْ وَالصَّالِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَاِمَآئِ کُمْ، اِنْ یَکُوْنُوْا فُقَرَآئَ یُغْنِہِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ۔ (النور: ۳۲) ترجمہ: تم میں سے جو لوگ مجرد ہوں ان کا نکاح کردو، اور تمہارے زیر دست غلاموں اور باندیوں میں جو نیک چلن ہوں ان کا بھی نکاح کردو، اگر وہ محتاج ہوں گے تو اللہ اپنے فضل سے انہیں تونگر کردے گا۔ معلوم ہوا کہ کسی بھی سماج میں اخلاقی بگاڑ اور شیطانی وساوس اور دراندازیوں کی راہ کھولنے والے عوامل میں نکاح کی سنت سے غفلت اور مردوں کا بیویوں سے اور عورتوں کا شوہروں سے محروم رہنا بنیادی عامل ہے، ناجائز تعلقات کو فروغ اور تہمت طرازی کا عموم اسی سے ہوتا ہے، اس لئے نکاح کی راہ میں جتنی رکاوٹیں آئیں گی، زنا کا چلن اتنا ہی بڑھے گا، نکاح جس قدر مہنگا ہوگا زنا اسی قدر سستا ہوگا، ہمارے موجودہ سماج کا منظر نامہ اسی کا ثبوت دیتا ہے، جہیز کی لعنت اور دیگر خرافات نے نکاح کے عمل کو اس قدر مہنگا اور مشکل کردیا ہے کہ متوسط درجے کے آدمی کے لئے اپنی بیٹی کا نکاح جوئے شیر لانے کے مرادف ہوگیا ہے، اور مشاہدہ بتارہا ہے کہ جس تیزی سے نکاح مہنگا اور مشکل ہورہا ہے اس سے زیادہ تیزی سے زنا ارزاں اور آسان ہوتا جارہا ہے، اور سماج کا ہر طبقہ اس لعنت میں غرق ہوتا جارہا ہے، زنا کے سد باب کی کوئی کوشش نکاح کو آسان بنائے بغیر سود مند اور کارگر نہیں ہوسکتی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان صحابہ کرام ثسے جو نکاح نہ کرنے اور مشغول عبادت رہنے کا عزم کرچکے تھے، یہ فرمایا کہ میں تم میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا متقی ہوں ، پھر بھی نکاح کرتا ہوں ، نکاح میری سنت ہے، جو اس سے اعراض کرتا ہے اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ (بخاری شریف ۵۰۶۳) حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت ہر کجی سے پاک، موافقِ فطرت، اور شہوت کا زور تورنے، عفت وعصمت کی حفاظت اور نوع انسانی کے بقا کے لئے بے حد ممد ومعاون ہے اور اسی کو