اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کرنے کے لئے اس کے قریب پہنچا تو اس نے آنکھوں میں آنسو بھرکر بڑی لجاجت سے مجھے اس حرام کاری سے روکا، بس وہ لمحہ تھا کہ میرے دل میں تیرا خوف جاگا اور میں نے اسے چھوڑدیا، اور وہ رقم بھی اسے دے دی۔ خدایا! اگر میں نے یہ کام تیری رضا کے لئے کیا تھا تو ہمیں اس مصیبت سے نجات دلادے، چناں چہ وہ چٹان کھسک گئی۔ (بخاری شریف ۲۲۷۲) اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ یہ شخص جسے اپنی شہوت پوری کرنے کا موقعہ مل چکا تھا، اس کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں تھی، اور مبتلائے حرام ہونے میں بس ایک لمحے کی دیر تھی کہ اچانک لڑکی کے ایک جملے نے اسے جھنجھوڑکر رکھ دیا، اس کے دل کا ایمان بیدار ہوگیا، اس کا ایمان نفس کی شہوت پر غالب آگیا، تقویٰ اور خدا ترسی کا فیض یہی ہوتا ہے کہ بھٹکے قدم جادۂ مستقیم پر استوار ہوجاتے ہیں ، اور انسان گناہ کے دلدل میں پھنسنے سے بچ جاتا ہے۔ بقول شاعر: حفاظت جس سفینے کی انہیں منظور ہوتی ہے کنارے تک اسے خود لاکے طوفاں چھوڑ جاتے ہیں حضرت عمر فاروق صکا معمول اپنے زمانۂ خلافت میں رات میں گشت کرنے اور رعایا کی خبرگیری کا تھا، ایک رات ان کا گذر ایسے مکان سے ہوا جہاں ایک نئی شادی شدہ خاتون رہتی تھی، اس کا شوہر سفر پر تھا، اور وہ عربی کے اشعار پڑھ رہی تھی جس کا حاصل یہ تھا کہ شب فراق بہت دراز ہوگئی ہے، میرا رفیق سفر مجھ سے دور ہے، اس کی یاد مجھے بے تاب کئے ہوئے ہے، بخدا اگر خدا کا خوف نہ ہوتا تو میں بدکاری میں مبتلا ہوہی جاتی؛ لیکن مجھے اس خدائے قادر کا خوف ہے جس کے علم میں سب کچھ ہے، اور جس کا فرشتہ ہماری ہر نقل وحرکت لکھ رہا ہے، خدا کا خوف، شوہر کا لحاظ اور میری حیا وہ چیزیں ہیں جو مجھے حرام راہ پر جانے سے روکتی ہیں ۔ (تفسیر ابن کثیر ۱؍۲۴۱) معلوم ہوا کہ اللہ کا خوف اور تقویٰ انسان کو گناہوں کی غلاظت سے بچاتا ہے۔ بقول شاعر: