اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
پھر آرائش اور بناؤ سنوار میں یہ جذبہ کار فرما ہوتا ہے کہ لوگ دیکھیں اور شوق وقدر دانی کی نگاہ سے دیکھیں ، ہوس ناکیوں ، بے اعتدالیوں اور برائیوں کا یہ سلسلہ شاخ در شاخ ہوتا چلا جاتا ہے، یہاں تک کہ جو عورت پہلی بار چہرہ کو بے نقاب کرتے ہوئے فرطِ شرم وغیرت سے پسینہ پسینہ ہوگئی تھی، وہ آگے چل کر کلبوں میں غیر مردوں سے بغل گیر ہوکر ناچتی اور تھرکتی ہے‘‘۔ (اسلام کا نظام عفت، از: مفتی ظفیر الدین صاحب مدظلہ ۲۲۶) آج مسلم سماج کی یہی تصویر بنتی جارہی ہے، ضرورت ہے کہ بے حیائی، بے حجابی اور اختلاط کی ان تمام لعنتوں پر قدغن لگائی جائے، حیا وعفت کے اسلامی تصور سے سب کو واقف کرایا جائے، اسلام کے نظام عفت کے ثمرات وخیرات سے لوگوں کو رو شناس کرایا جائے، اور بتایا جائے کہ دنیا کے مسائل کا حل یورپ کی عریاں اور حیا سوز تہذیب میں نہیں ، اسلام کے باحیا، عفیف اور پاکیزہ تمدن میں ہے: فساد قلب و نظر ہے فرنگ کی تہذیب کہ روح اس مدنیت کی رہ سکی نہ عفیف زیر نظر کتاب اسی مقصد سے ترتیب دی گئی ہے، موضوع کے تمام گوشوں کو سمیٹنے کی کوشش کی گئی ہے، نصوص کی روشنی میں حوالہ جات کے ساتھ لکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے، ان تحریروں کا اولین مخاطب خود یہ راقم الحروف ہے۔ دعا ہے کہ اللہ اسے قبول فرمائے۔ من لم یشکر الناس لم یشکر اللّٰہ (جو لوگوں کاشکر ادا نہ کرے وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرسکتا) کے بموجب راقم ان تمام معاونین ومخلصین کا تہہِ دل سے شکر ادا کرتا ہے جن کے تعاون اور توجہ سے یہ کتاب منظر عام پر آرہی ہے، خداوند قدوس ان کی کوششوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے، اور اس کتاب کا فیض دور تک اور دیر تک پہنچائے، آمین یا رب العالمین۔ محمد اسجد قاسمی ندوی خادم الحدیث النبوی الشریف جامعہ عربیہ امدادیہ مرادآباد ۱۰؍ربیع الاول ۱۴۳۰ھ ضضض