اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
دل تو چاہتا تھا کہ حضرت مخدوم مدظلہم کے مشفقانہ کلمات اس کتاب کی زینت بنتے؛ لیکن حضرت کی علالت اور پھر حالات کی ناہمواری، یہ تمنا بار آور نہ ہوسکی۔ یہ کتاب آٹھ ابواب میں تقسیم کی گئی ہے: پہلا باب عفت وعصمت کے تحفظ کی اہمیت، نتائج، ثمرات، اس کی مؤثر تدابیر اور طریقوں کے ساتھ ہی پست نگاہی کے فوائد اور بدنگاہی کے مضرات پر مشتمل ہے۔ دوسرے باب میں فحاشی وبدکاری کے مؤثر ذرائع پر تفصیلی بحث کی گئی ہے، مزید برآں عورتوں کے فتنے کے تعلق سے بھی گفتگو آگئی ہے۔ تیسرے باب میں بدکاری کے مذہبی، سماجی، اخلاقی، روحانی، جسمانی، دنیوی اور اخروی ہر نوع کے مضرات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ چوتھے باب میں اسلام کے حکیمانہ قانونِ حجاب کا اور بے حجابی کے وبال بد کا ذکر آگیا ہے۔ پانچویں باب میں اسلام کے نظام نکاح سے متعلق تفصیلی بحث موجود ہے، جس میں اس نظام کے مقاصد، فوائد ومصالح کے ساتھ مالی مسائل، اسراف، سرپرستوں کی ذمہ داری، نکاح سے قبل کی ہدایات، مرد وعورت کی ذمہ داری، رشتۂ زوجیت کا انقطاع، نکاح وزنا میں ما بہ الامتیازامور، تعدد ازدواج، دین داری کو معیار انتخاب بنانے کی تمام بحثیں موجود ہیں ۔ چھٹے باب میں عفت وعصمت کے شاہ کار نمونے تفصیل کے ساتھ پیش کئے گئے ہیں ۔ ساتویں باب میں تہذیب حاضر کا مختصر جائزہ لیا گیا ہے۔ اور آٹھویں باب میں توبہ اور رجوع الی اللہ کے حوالے سے امت کو جھنجوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ عفت وعصمت کا موضوع بے انتہاء اہم ہے، ماہر القادری مرحوم کی تحریر کا یہ اقتباس قابل مطالعہ ہے، وہ لکھتے ہیں : ’’ذوقِ بے حجابی اور شوقِ تبرج صرف چہرہ کی بے نقابی پر ہی قناعت نہیں کرتا، پہلے نقاب اٹھتی ہے، پھر جھکی ہوئی نگاہیں آہستہ آہستہ بلند ہوتی ہیں ، پھر لباس میں تخفیف ہونا شروع ہوتی ہے،