اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
بقول شاعر: إِذِا الْمَرْأُ لَمْ یَلْبَسْ ثِیَاباً مِنَ التُّقیٰ ٭ تَجَرَّدَ عُرْیَاناً وَ ِإنْ کَانَ کَاسِیاً ترجمہ: جب تک انسان تقوے کا لباس زیب تن نہ کرلے، وہ برہنہ رہتا ہے، اگرچہ اس کے جسم پر پوشاک ہو۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا فرمان انتہائی نصیحت آموز ہے: إِنَّ لِلْحَسَنَۃِ ضِیَائً فِیْ الْوَجْہِ، وَنُوْراً فِی الْقَلْبِ، وَسَعَۃً فِی الرِّزْقِ، وَقُوَّۃً فِی الْبَدَنِ، وَمَحَبَّۃً فِیْ قُلُوْبِ الْخَلْقِ۔ (جمالک نعمۃ: فضل محمد ۳۷) ترجمہ: نیکی اور تقویٰ کے اثرات چہرے کی تابانی، قلب کی نورانیت، رزق کی وسعت، جسم کی قوت اور خلق خدا میں محبوبیت کی شکل میں نمایاں ہوتے ہیں ۔ ،l،