اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اَلْعَاقُّ لِوَالِدَیْہِ، وَالْمَرْأَۃُ الْمُتَرَجِّلَۃُ الْمُتَشَبِّہَۃُ بِالرِّجَالِ، وَالدَّیُّوْثُ۔ (مستدرک حاکم) ترجمہ: تین افراد ایسے ہیں جو نہ جنت میں داخل ہوں گے اور نہ اللہ قیامت کے روز ان پر نگاہِ رحمت فرمائے گا: (۱) والدین کا نافرمان (۲) مردوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے والی عورت (۳) دیوث (جو اپنے گھر کی بدکاری پر خاموش رہے اور اس کی غیرت بیدار نہ ہو) (۵) خوشبو والا لباس پہن کر نکلنا:- عورت کے لئے خوشبو دار لباس زیب تن کرکے باہر نکلنا ممنوع قرار دیا گیا ہے، احادیث میں جگہ جگہ اس کی صراحت فرمائی گئی ہے۔ ایک حدیث میں وارد ہوا ہے: اَیُّمَا اِمْرَأَۃٍ اِسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلیٰ قَوْمٍ، لِیَجِدُوْا مِنْ رِیْحَہَا، فَہِیَ زَانِیَۃٌ۔ (ترمذی شریف) ترجمہ: جو عورت خوشبو لگاکر نکلے، اور لوگوں کے پاس سے گذرے؛ تاکہ وہ اس کی خوشبو محسوس کریں ، ایسی عورت بدکار ہے۔ (۶) تنگ لباس نہ پہننا:- ایسا تنگ لباس جو جسمانی ساخت ظاہر کرتا ہو ممنوع ہے، لباس کی مقصدیت اس سے فوت ہوجاتی ہے، اور غیرت وحیا کی قدریں اس سے پامال ہوجاتی ہیں ، احادیث میں ’’مائلات ممیلات‘‘ (دوسروں کی طرف ریجھنے والی اور اپنے جسم ولباس اور حرکت وادا کے ذریعہ دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی عورتوں ) پر واضح الفاظ میں لعنت بھیجی گئی ہے۔ آج معاشرے میں خواتین نے جسمانی ساخت کا خوب خوب اظہار کرنے والے لباس کا جو چلن اپنارکھا ہے وہ سراسر غیرشرعی ہے، غیر اخلاقی ہے اور معاشرے کو انحراف کے کھڈ میں گرانے والے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔