اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
افروزیوں نے اس ممتاز قوم کے فرزندوں کی نگاہیں خیرہ کردیں ، جس کے اثر سے ان کے طائر فکر وخیال، شرافت وعزت پر مغرب کی چھاپ لگی، یہاں تک کہ مغرب کے بنائے ہوئے خول سے ان کا نکلنا ممکن نہ رہ گیا، اپنی فکری، دینی، ثقافتی اور تہذیبی تاریخ کے روشن صفحات نگاہوں سے اوجھل ہوگئے‘‘۔ (امت مسلمہ ۱۴۹، از: مولانا سید محمد رابع حسنی) مغربی تہذیب اور کلچر کے مفاسد اور مضرات کا دائرہ بے حد وسیع ہے، تاہم یہ بالکل واضح ہے کہ اس تہذیب کا خمیر مادیت، مذہب واخلاق اور روحانی اقدار سے بغاوت، قلب ونظر کے فساد اور بے حیائی وعریانیت کے آمیزے سے تیار ہوا ہے۔ بقول اقبال ؎ فسادِ قلب و نظر ہے فرنگ کی تہذیب کہ روح اس مدنیت کی رہ سکی نہ عفیف رہے نہ روح میں پاکیزگی تو ہے ناپید ضمیرِ پاک و خیالِ بلند و ذوقِ لطیف مسلم سماج میں مغربی تہذیب کے اثر سے درآنے والے مفاسد میں لا دینیت، انحراف، تشکیک، تجدد، الحاد وبے راہ روی کے علاوہ سب سے نمایاں چیز بے حجابی، عریانیت، فحاشی اور ننگے پن کا وہ سیلاب تند وتیز ہے، جس کی رَو میں کم وبیش پوری امت مسلمہ بہتی چلی جارہی ہے، اور مصلحین کی ہزار کوششوں کے باوصف اب تک اس سیلاب پر بند نہیں لگایا جاسکا ہے؛ بلکہ مختلف اسباب وعوامل کی بنا پر اس کی تندی میں اور اضافہ ہی ہوا ہے۔ اسلام نے ایسا نظام معاشرت مرتب کیا ہے جس میں مرد اور عورت کا دائرۂ کار کافی حد تک الگ الگ کردیا گیا ہے؛ تاکہ آزادانہ صنفی اختلاط کی نوبت کم سے کم آئے، جب کہ اس کے برعکس مغربی تہذیب کے پیش نظر اصل مقصد مرد وعورت کا آزادانہ اختلاط اور اس اختلاط میں حائل تمام موانع کا، خواہ وہ مذہبی ہوں یا اخلاقی یا سماجی۔ بہرصورت ازالہ اور مرد وعورت کو ایک دوسرے سے ہر طرح سے لطف اندوزی کے مواقع کی فراہمی ہے۔