اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
صورت اور نیک سیرت تھا، وہ روزانہ ایک راستے سے گذرکر مدرسہ جاتا تھا، ایک عورت اس کو روزانہ دیکھتی تھی، اس عورت کی نیت میں فتور آگیا، اس سے رہا نہ گیا۔ چناں چہ اس نے ایک دن اپنے گھر کی نوکرانی کو بھی ساتھ ملایا اور کہا کہ اس کو کسی بہانے گھر لے آؤ، اس دن جب وہ وہاں سے گذرنے لگا تو وہ نوکرانی اس کے سامنے آکر کہنے لگی کہ: ’’اس گھر میں ایک مریض ہے، اس کو تو دم کردیجئے‘‘۔ …یہ بھی تو ایک مرض ہی ہوتا ہے… وہ طالب علم سمجھ نہ سکا؛ لہٰذا وہ گھر میں داخل ہوگیا، پیچھے سے نوکرانی نے دروازے بند کردئے، اب وہ عورت اس کے سامنے آگئی، اور کہنے لگی کہ میں آپ کو اتنی مدت سے اپنے گھر کے سامنے سے گذرتے ہوئے دیکھتی تھی، آپ مجھے بہت ہی اچھے لگتے تھے، سوچتی تھی کہ کسی طرح آپ کو بلاکر اپنی حسرت پوری کروں ، جب وہ بے حجاب سامنے آئی اور یہ باتیں کیں تو وہ طالب علم گھبراگیا، جب وہ گھبرایا تو وہ کہنے لگی کہ آج تو گھر میں کوئی نہیں ہے۔ جب اس نے دیکھا کہ معاملہ بالکل ہی الٹ چکا ہے، تو وہ اس سے کہنے لگا: ’’اچھا میں تیری مراد پوری کردوں گا؛ لیکن مجھے قضائے حاجت کی ضرورت ہے‘‘، اس نے کہا: اچھا، پھر آپ بیت الخلاء چلے جائیں ۔ چناں چہ وہ بیت الخلاء میں چلا گیا، جب وہ بیت الخلاء میں گیا تو وہاں گندگی پڑی دیکھی، اس نے وہ گندگی اٹھاکر اپنے ہاتھوں پہ لگالی، جب وہ باہر نکلا تو اس سے بدبو آرہی تھی، اب وہ بدبو جب اس عورت نے سونگھی تو اسے اس سے نفرت آئی اور کہنے لگی کہ: ’’مجھے کیا پتہ تھا کہ تو اتنا گندہ ہے، دفع ہوجا یہاں سے‘‘۔ جب اس نے اسے کہا کہ دفع ہوجا یہاں سے، تو وہ طالب علم اپنا ایمان بچاکر وہاں سے نکل گیا۔ باہر نکل کر دیکھا تو اسے وہ گندگی کپڑوں پر بھی لگی نظر آئی، اس نے سوچا کہ اب تو لوگوں کو بھی بو آئے گی؛ لہٰذا وہ تیزی سے مدرسہ کی جانب چلا؛ تاکہ جلدی سے پہنچ کر اپنے کپڑوں اور بدن کو پاک کرے۔ جب مدرسہ پہنچا تو سیدھا غسل خانہ کی طرف گیا، وہ وہاں نہایا، کپڑے دھوئے، انہیں نچوڑا اور پہن کر درس گاہ کی طرف جانے لگا، وہ پریشان تھا کہ کبھی بھی سبق کا ناغہ