اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ابوالجیش نے انہی دنوں میں ایک اور نکاح کرلیا اور دوسرا نکاح کرنے کی وجہ سے پہلی بیوی کے پاس وقت گذارنے میں ذرا کمی آنے لگی، چوں کہ وہ دل میں سوچتی تھی کہ اس کا کوئی نہ کوئی رد عمل ہونا ہے، اس لئے اس کے دل میں یہ بات کھٹک گئی کہ احمد یتیم نے میرے خاوند کو سب کچھ بتا دیا ہے جس کی وجہ سے میرے خاوند کی توجہ مجھ سے ہٹ گئی ہے۔ عورت کے دل میں جب حسد آجائے تو پھر وہ کیا کیا مکاریاں کرگذرتی ہے، چناں چہ اس نے سوچا کہ میں کسی طرح احمد یتیم کو راستے سے ہٹاؤں ۔ ایک دن ابوالجیش اس سے ملنے کے لئے آیا۔ جب اس نے دیکھا کہ میاں بڑی محبت کی نظر سے دیکھ رہا ہے اور پیار دے رہا ہے، تو اس وقت وہ رونے لگی، اس نے کہا: تم رو کیوں رہی ہو؟ وہ کہنے لگی، میں کیا بتاؤں ، ایک دن احمد یتیم ہمارے کمرے میں آیا تھا، اس نے میرے ساتھ بدکاری کی کوشش کی اور میں نے بڑی مشکل سے اپنے آپ کو اس کے چنگل سے بچایا تھا۔ جب ابوالجیش نے یہ سنا تو اسے یاد آیا کہ ہاں میں نے ایک مرتبہ دن کے وقت احمد یتیم کو چابی دے کر بھیجا تھا، اس وقت اس نے میرے حرم کے ساتھ خیانت کرنے کی کوشش کی ہوگی، یہ سوچ کر اس کی آنکھوں میں خون اترآیا کہ یہ اتنا خائن شخص ہے، اس نے اسی وقت نیت کرلی کہ میں احمد یتیم کے دربار میں آیا تو اس نے اپنے خاص بندے کو بلایا اور اس سے کہا کہ: میں ایک آدمی کو برتن دے کر آپ کی طرف بھیجوں گا، اور وہ آپ کو میرا یہ پیغام دے گا کہ اس برتن کو کستوری سے بھردو، آپ یہ کام کرنا کہ وہ برتن جو بندہ لے کر آپ کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم س کو قتل کرکے اس کا سر اس برتن میں ڈال کر میرے پاس لے آنا۔ پھر اس نے احمد یتیم کو بلوایا، اور اس سے باتیں کرنا شروع کردیں ، جب اس کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا تو اس نے احمد یتیم کو وہ برتن دیا اور کہنے لگا کہ آپ فلاں بندے کے پاس جائیں اور اسے کہیں کہ وہ اس کو کستوری سے بھرکر لائے۔ احمد یتیم کو تو کچھ پتہ نہیں تھا، یہ برتن لے کر کچھ آگے گیا تو راستے میں اسی آدمی سے ملاقات ہوگئی جس نے باندی کے ساتھ زنا کا