اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اظہار کا موقع نہ ملا۔ ایک روز وہ نوجوان مسجد جارہا تھا، وہ عورت آئی اور اس کا راستہ روک کر کھڑی ہوگئی، اور کہنے لگی: نوجوان! پہلے میری بات سن لو اس کے بعد جو دل میں آئے وہ کرو؛ لیکن نوجوان نے کوئی جواب نہ دیا اور چلتا رہا، یہاں تک کہ مسجد میں پہنچ گیا۔ واپسی میں وہ عورت پھر راستے میں کھڑی نظر آئی، جب وہ نوجوان قریب پہنچا تو اس نے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی، نوجوان نے کہا کہ یہ تہمت کی جگہ ہے، میں نہیں چاہتا کہ کوئی شخص مجھے تمہارے ساتھ کھڑا ہوا دیکھ کر تہمت لگائے، اس لئے میرا راستہ نہ روکو اور مجھے جانے دو۔ اس عورت نے کہا خدا کی قسم میں یہاں اس لئے نہیں کھڑی ہوئی کہ مجھے تمہاری حیثیت کا علم نہیں ہے، یا میں یہ نہیں جانتی کہ یہ تہمت کی جگہ ہے، خدا نہ کرے لوگوں کو میرے متعلق بدگمان ہونے کا موقع ملے؛ لیکن مجھے اس معاملے میں بذاتِ خود تم سے ملاقات پر اس امر نے اکسایا ہے کہ لوگ تھوڑی سی بات کو زیادہ کرلیتے ہیں ، اور تم جیسے عبادت گذار لوگ آئینے کی طرح ہیں کہ معمولی سا غبار بھی اس کی صفائی کو متأثر کردیتا ہے، میں تو سو بات کی ایک بات یہ کہنا چاہتی ہوں کہ میرا دل وجان تمام اعضاء تم پر فدا ہیں ۔ اور اللہ ہی ہے جو میرے اور تمہارے معاملے میں کوئی فیصلہ فرمائے، وہ نوجوان اس عورت کی یہ تقریر سن کر خاموشی کے ساتھ کوئی جواب دئے بغیر اپنے گھر چلاگیا۔ گھر پہنچ کر نماز پڑھنی چاہی؛ لیکن نماز میں دل نہیں لگا اور سمجھ میں نہ آیا کہ کیا کرے؟ مجبوراً قلم کاغذ سنبھالا اور اس عورت کے نام ایک پرچہ لکھا، پرچہ لکھ کر باہر آیا، دیکھا کہ وہ عورت اسی طرح راہ میں کھڑی ہوئی ہے، اس نے پرچہ اس کی طرف پھینک دیا اور خود تیزی سے گھر میں داخل ہوگیا۔ خط کا مضمون یہ تھا: بسم اللہ الرحمن الرحیم اے عورت! تجھے یہ بات جان لینی چاہئے کہ جب بندہ اپنے خدا کی نافرمانی کرتا ہے تو وہ درگذر سے کام لیتا ہے، جب وہ دوبارہ اسی معصیت کا ارتکاب کرتا ہے تب بھی وہ