اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
حدیث میں آیا ہے: لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا اَلْمُحَلِّلَ، وَالْمُحَلَّلَ لَہٗ۔ (ترمذی: کتاب النکاح: باب ما جاء فی المحل الخ) ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حلالہ کرنے والے پر، اور جس کے لئے حلالہ کیا گیا ہے اس پر لعنت فرمائی ہے۔ ایک حدیث میں حلالہ کرنے والے کو ’’تَیْسٌ مُسْتَعَارٌ‘‘ (عاریت پر لیا ہوا بکرا) قرار دیا گیا ہے۔ (نیل الاوطار ۶؍۱۳۸) معلوم ہوا کہ یہ عمل غیر شرعی ہے، بعض فقہاء کے نزدیک ایسا عقد درست تو ہوجاتا ہے؛ لیکن اس سے ایسے عمل کی حرمت اور شناعت کم نہیں ہوتی۔ حضرت عمر صسے منقول ہے کہ وہ ایسے عمل کرنے والوں کو قابل رجم (سنگ سار کئے جانے کے لائق) سمجھتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۴؍۲۹۴) حضرت ابن عمر ص سے اس عمل کی بابت پوچھا گیا انہوں نے اسے زنا قرار دیا اور بتایا کہ اگر حضرت عمر ص ایسا کرنے والے کو پالیتے تو قتل کردیتے۔ (ایضاً) حضرت ابن عباس ص سے ایسا کرنے والے کے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ دھوکہ ہے، اور جو اللہ کو دھوکا دیتا ہے تو اس کا وبال خود اسی پر ہوتا ہے۔ (مصنف عبد الرزاق ۶؍۲۶۶) حاصل یہ ہے کہ اسلام نکاح کو انتہائی پاکیزہ بنانا چاہتا ہے اور اسے شبۂ زنا کی ہر شکل سے بچانا چاہتا ہے۔ ،l،