اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کررہی تھی، جن لوگوں نے یہ حرکت کی وہ تم میں ہرگز اچھے لوگ نہیں ہیں ۔ (ابن ماجہ: کتاب النکاح: باب ضرب النساء) معلوم ہوا کہ بیویوں کو مارنے کی عام اجازت نہیں ہے، یہ اجازت انتہائی مجبوری کے حالات میں ہے، امت کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ اسوہ قابل تقلید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی ذات کے لئے کبھی نہ کسی بیوی کو مارا نہ کسی خادم کو۔ (نیل الاوطار ۶؍۲۱۱) (۴) اگر مار کی سزا بھی سودمند نہ ہو تو پھر آخری حل یہ ہے کہ پنچایت بٹھائی جائے، مرد وعورت کے خاندان کے ایک یا چند معاملہ فہم افراد بیٹھ کر معاملے کا تصفیہ کریں ، قرآنی بیان کے مطابق اگر اخلاص ہوگا تو معاملہ سلجھ جائے گا، ورنہ پھر طلاق کے سوا کوئی صورت باقی نہ رہے گی۔ حاصل بحث یہ ہے کہ عورت کی تادیب وتنبیہ کا اختیار مرد کو حاصل ہے، اور اس کی شرعی حدود بھی متعین فرمادی گئیں ہیں ، ان حدود کی رعایت کے ساتھ کام کیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے، اور خوش گوار زندگی گذارنے کی راہ آسان ہوگی۔ ،l،