اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کرلیں تو شوہر کو ان کی تادیب وتنبیہ کا حق شرعی حاصل ہے۔ قرآنِ کریم نے اس سلسلہ میں مرحلہ وار مرتب ہدایات دی ہیں ۔ ارشاد ہے: وَاللاَّ تِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَہُنَّ فَعِظُوْہُنَّ وَاہْجُرُوْہُنَّ فِیْ الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْہُنَّ، فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلاَ تَبْغُوْا عَلَیْہِنَّ سَبِیْلاً، اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیاًّ کَبِیْراً۔ وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا، فَابْعَثُوْا حَکَماً مِنْ اَہْلِہٖ وَحَکَماً مِّنْ اَہْلِہَا، اِنْ یُّرِیْدَآ اِصْلاحاً یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا، اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْماً خَبِیْراً۔ (النساء: ۳۴-۳۵) ترجمہ: جن عورتوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہو انہیں سمجھاؤ، خواب گاہوں میں ان سے علاحدہ رہو، انہیں مارو، پھر اگر وہ تمہاری مطیع ہوجائیں تو خواہ مخواہ ان پردست درازی کے لئے بہانے تلاش نہ کرو، یقین رکھو کہ اوپر اللہ موجود ہے جو بڑا اور بالاتر ہے، اور اگر تم لوگوں کو کہیں میاں بیوی کے تعلقات بگڑجانے کا اندیشہ ہو تو ایک حکم مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو، وہ دونوں (ثالث یا میاں بیوی) اصلاح کرنا چاہیں گے تو اللہ ان کے درمیان موافقت کی صورت نکال دے گا، اللہ سب کچھ جانتا ہے اور باخبر ہے۔ اس آیت کریمہ میں بتایا گیا ہے کہ: (۱) سب سے پہلے مرحلے میں مرد بیوی کو سمجھائے، زبانی فہمائش کرے، ازدواجی زندگی کی نزاکتوں ، ذمہ داریوں ، مل جل کر رہنے اور بات ماننے کے فوائد، بات نہ ماننے کے نقصانات سب سے آگاہ کیا جائے۔ (۲) یہ فہمائش کارگر نہ ہو تو پھر دوسرے مرحلے میں بیوی کو سزا کے طور پر بستر پر اکیلا چھوڑ دیا جائے، اس کا بستر الگ کردیا جائے۔ ملحوظ رہے کہ کمرہ الگ کرنا نہیں مراد ہے؛ بلکہ