اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
بعض اسلاف سے چار راتوں کی مدت منقول ہے، اس کی دلیل یہ بیان کی جاتی ہے کہ ایک بار حضرت عمر صکے پاس ایک خاتون آئی اور کہنے لگی: میرا شوہر روزانہ دن بھر روزہ رکھتا ہے اور رات بھر عبادت کرتا ہے، مجھے اس کی شکایت کرنا پسند نہیں ہے وہ اللہ کی اطاعت کا عمل کرتا ہے۔ حضرت عمر صنے کہا: تمہارا شوہر بہت اچھا اور نیک ہے، وہ عورت اپنی بات بار بار دہراتی رہی، جواب میں حضرت عمر ص اپنی بات کہتے رہے، کافی دیر بعد حضرت کعب اسدی صنے کہا: امیر المؤمنین: یہ عورت اپنے شوہر کی لطیف پیرائے میں یہ شکایت کررہی ہے کہ شوہر اس کا حق نہیں ادا کررہا ہے۔ حضرت عمر صنے ان سے کہا: اس کا مقدمہ تم ہی فیصل کرو، اس پر اس کے شوہر کو بلایا گیا، اور حضرت کعب صنے یہ فیصلہ کیا کہ اللہ نے مرد کے لئے چار شادیوں کی اجازت دی ہے، تم نے ایک شادی کی ہے، تم تین رات اللہ کی عبادت کرو، مگر چوتھی رات بیوی کا حق تم کو ادا کرنا ہی پڑے گا۔ حضرت عمر ص نے اس فیصلے کی کھلے دل سے تحسین وتصویب فرمائی۔ (تفسیر قرطبی ۵؍۱۹، الطرق الحکمیۃ فی السیاسۃ الشرعیۃ لابن القیم ۲۵) امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کی رائے میں ہر ماہ پاکی کے دوران ایک بار ملاقات ضروری ہے، ان کی دلیل آیت قرآنی: {فَاِذَا تَطَہَّرْنَ فَأْتُوْہُنَّ۔ البقرۃ: ۲۲۲} (جب عورتیں پاک ہوجائیں تو تم ان سے ملاقات کرو) ہے۔ حضرت عمر ص سے اس طرح کا فیصلہ بھی منقول ہے۔ (المحلی ابن حزم ۱۰؍۴۰) اگر شوہر سفر پر ہو- خواہ جہاد کا سفر ہو، حج وعمرہ کا سفر ہو، طلب علم کا سفر ہو، تجارت کا سفر ہو، سیر وتفریح کا سفر ہو- اور واپسی سے کوئی شدید ترین معقول عذر مانع نہ ہو، تو وہ ۶؍ماہ سے زائد عرصہ بیوی سے دور نہیں رہ سکتا۔ حضرت عمر صکے فیصلے سے یہی معلوم ہوتا ہے، حضرت عمر صایک رات حسبِ معمول گشت کررہے تھے، دورانِ گشت ایک گھر سے ایک عورت کی آواز سنی، وہ ایک شعر پڑھ رہی تھی، جس میں وہ رات کی درازی، شوہر کی جدائی اور فراق کے