اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ہوسکتا‘‘۔ (السیاسۃ الشرعیۃ فی اصلاح الراعی والرعیۃ ۱۶۲-۱۶۳) احادیث میں ایک طرف عورتوں کو ان نفلی عبادات میں غیر ضروری اشتغال سے منع کیا گیا ہے جو شوہر کے حقوق کی راہ میں مانع بنیں ، تو دوسری طرف مردوں کو بھی عورتوں کے حقوق کی ادائیگی میں مزاحم نوافل سے روکا گیا ہے۔ حضرت امام بخاریؒ نے حضرت ابو جحیفہ ص کی سند سے یہ حدیث نقل کی ہے کہ ہجرت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ میں حضرت سلمان فارسی صاور حضرت ابوالدرداء صمیں مواخات قائم فرمائی، ایک بار حضرت سلمان ص، حضرت ابوالدرداء صکے گھر گئے، دیکھا کہ حضرت ابوالدرداء صکی بیوی حضرت ام الدرداء رضی اللہ عنہا عام کپڑوں میں بیٹھی ہیں ، وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ آپ کے بھائی ابوالدرداء کو دنیا کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اتنے میں ابوالدرداء صآگئے، حضرت سلمان صکے لئے کھانا پیش ہوا، ابوالدرداء صنے کہا: میں تو روزے سے ہوں ، آپ کھائیے، حضرت سلمان صنے کہا: جب تک آپ نہ کھائیں گے میں بھی نہ کھاؤں گا، پھر دونوں نے کھایا: رات ہوگئی، سونے کا وقت آیا، ابوالدرداء صنے کہا: آپ سوجائیے، خود نماز پڑھنے لگے، حضرت سلمان صنے ان سے کہا: آپ بھی سوجائیے، تھوڑی دیر بعد ابوالدرداء صاٹھنے لگے، حضرت سلمان صنے انہیں سلادیا، رات کے آخری حصہ میں حضرت سلمان صنے کہا: اب نماز پڑھئے، پھر دونوں نے نماز پڑھی، حضرت سلمان صنے انہیں سمجھایا کہ تم پر اللہ کا حق بھی ہے، بیوی بچوں کا حق بھی ہے، اپنے جسم کا حق بھی ہے، تم سب کا حق ادا کرو، پھر یہ واقعہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: سلمان نے سچ کہا۔ (ملاحظہ ہو: صحیح بخاری: کتاب الصوم: باب من اقسم علی اخیہ) بقول حافظ ابن حجرؒ: ’’اس حدیث سے بیوی کا شوہر کے ذمے جنسی حق ثابت ہوتا ہے، اور یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو مستحبات ونوافل سے روکنا جائز ہے، جب اس کا اندیشہ ہو کہ یہ کام