اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
خدمت احسان مندی اور رضا جوئی کی واضح علامت ہے، شوہر کی خدمت واطاعت اور اس کی حقوق شناسی کا عمل شریعت میں جہاد کے مساوی ہے۔ روایات میں آتا ہے کہ عہد نبوی میں خواتین نے ایک معزز خاتون کو اپنا قاصد ونمائندہ بناکر خدمت اقدس میں بھیجا، اس خاتون نے عرض کیا کہ میں تمام خواتین کی طرف سے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ اسلام نے مردوں پر جہاد فرض کیا ہے، وہ جاتے ہیں ، شہید ہوتے ہیں تو حیاتِ جاودانی اور لا متناہی نعمتیں پاتے ہیں ، کامیاب ہوتے ہیں تو اجر وثواب پاتے ہیں ، ہم ان کے جانے کے بعد ان کے مال کی حفاظت اور بچوں کی پرورش کرتی ہیں ، آپ یہ بتائیے کہ کیا ہم بھی اجر وثواب میں مجاہد مردوں کے ساتھ شریک ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارا اپنے شوہروں کے ساتھ اچھا سلوک، شوہروں کی خدمت واطاعت، ان کو راضی کرنے کی فکر، ان کے حقوق پہچان کر ادا کرنا بلاشبہ جہاد کے برابر ہے، مگر تم میں ایسا کرنے والی بہت کم ہیں ۔ (الترغیب والترہیب ۳؍۵۳) مسلم خواتین کے لئے صحابیات کا کردار سب سے اولین نمونہ ہے۔ حضرت ہلال بن امیہ ص مشہور صحابی ہیں ، غزوۂ تبوک میں بلاعذر شریک نہ ہونے کے قصور میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے تمام مسلمانوں کو ان کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا حکم دیا تھا، آخر میں ان کی بیوی کو بھی ترک تعلق کا حکم دیا گیا، ان کی اہلیہ خدمت نبوی میں آئیں اور ہلال کی معذوری، بڑھاپے اور خدمت کی ضرورت کا ذکر کیا، چناں چہ ان کو خدمت کی اجازت دے دی گئی، صرف صحبت سے روک دیا گیا۔ (بخاری: کتاب المغازی: باب حدیث کعب بن مالک) احادیث کی کتابوں میں گیارہ عورتوں کی اس دل چسپ کہانی کا ذکر آتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو سنائی، اس کہانی میں اکثر عورتیں اپنے شوہروں کی زیادتیاں اور شکایتیں بیان کرتی ہیں ۔ گیارہویں عورت ’’ام زرع‘‘ اپنے شوہر ’’ابو زرع‘‘ کی تعریف میں رطب اللسان ہے، وہ اپنے شوہر کی طرف سے ملنے والی راحتوں ، مادی