اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
خوشی فرمایا اور بکری کے ولیمے کا حکم دیا۔ (ملاحظہ ہو: مشکاۃ باب الولیمہ) خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ولیمے میں صرف کھجور اور ستو کھلاکر مختصر ولیمہ فرمایا۔ (ایضاً) بعض ازواج کے ولیمے میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے صرف دو مد آٹا خرچ کیا۔ (ایضاً) سب سے بھاری دعوت ولیمہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے نکاح پر دی، اور بکری ذبح فرمائی۔حضرت انس صکا بیان ہے: مَا رَأَیْتُ النَّبِیَّ ا أَوْلَمَ عَلیٰ أَحَدٍ مِنْ نِسَائِہٖ مَا أَوْلَمَ عَلَیْہَا، أَوْلَمَ بِشَاۃٍ۔ (بخاری: کتاب النکاح: باب من أولم الخ) ترجمہ: جتنا بھاری ولیمہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے نکاح پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کیا اتنا کسی اور بیوی کے نکاح پر نہیں کیا، پوری ایک بکری ولیمہ میں ذبح کی۔ معلوم ہوا کہ ولیمہ کی دعوتوں میں اعتدال سے کام لیا جائے،اور اسراف سے بچا جائے، اسی طرح دعوت میں مال داروں کے ساتھ ناداروں اور فقراء کو ضرور شامل کیا جائے۔ احادیث میں ایسی ضیافت کو بدترین بتایا گیا ہے جس میں صرف مال دار بلائے جائیں اور فقراء نہ بلائے جائیں ۔ (ملاحظہ ہو: بخاری: کتاب النکاح: باب من ترک الدعوۃ) حاصل گفتگو یہ ہے کہ سنت نکاح کو مہر اور ولیمہ کے اسراف سے، اور جہیز، تلک، بارات، دعوتوں اور تمام باطل رسوم کی لعنتوں سے پاک رکھا جائے، یہی شرعی تقاضا ہے، اور مسلمانوں کی موجودہ صورتِ حال کا چو طرفہ تقاضا بھی یہی ہے۔ ،l،