اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
قرار دیتے ہیں ، اور استدلال یہ کرتے ہیں کہ زنا سے بچنا فرض ہے، اور یہ بچاؤ نکاح کے بغیر نہیں ہوسکتا، اس لئے نکاح بھی فرض ہوگا۔ (ملاحظہ ہو: المبسوط للسرخسی ۴؍۱۹۳) دیگر فقہاء عام حالات میں نکاح کو سنت یا مستحب یا مباح قرار دیتے ہیں ۔ مسلک حنفی میں اس کی تفصیل حسب ذیل ہے: (۱) شوہر جسمانی ومالی ہر دو لحاظ سے حقوق زوجیت کی ادائیگی پر قادر ہو، مہر اور نفقہ دے سکتا ہو، اور نکاح نہ کرنے کی صورت میں اسے مبتلائے زنا ہوجانے کا یقین بھی ہو، تو اس پر نکاح فرض ہے۔ (۲) حقوق کی ادائیگی پر قادر ہو، اور بے نکاح رہنے میں ابتلائے زنا کا یقین نہ ہو؛ بلکہ اندیشہ وخدشہ ہو اور اس کی شہوت مشتعل بھی ہو تو اس پر نکاح واجب ہے۔ (۳) حقوقِ زوجیت ادا کرسکتا ہو، اور اس کی صورتِ حال معتدل اور نارمل ہو، نہ تو شہوانی جذبات غالب ہوں اور نہ وہ سرد مہری کا شکار ہو، تو اس کے لئے نکاح سنت مؤکدہ ہے، تحفظ عفت اور طلب اولاد صالح کی نیت سے نکاح پر اسے اجر ملے گا، اور نکاح نہ کرنے کی صورت میں ترکِ سنت کی وجہ سے وہ گنہ گار ہوگا۔ (۴) اگر مرد کو یہ خدشہ ہو کہ نکاح کی صورت میں وہ بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کرے گا تو نکاح مکروہِ تحریمی ہے۔ (۵) اور اگر مرد کو کسی وجہ سے نکاح کی صورت میں عورت پر ظلم اور اس کے ساتھ غیر منصفانہ برتاؤ اور اس کی حق تلفی کا یقین ہو، تو اس کے لئے نکاح حرام وناجائز ہے۔ (۶) اگر مرد کو نکاح نہ کرنے کی صورت میں مبتلائے زنا ہونے کا، اور نکاح کرنے کی صورت میں عورت پر ظلم وحق تلفی کا یقین ہو، تو راجح قول کے مطابق اس کے لئے نکاح حرام ہوگا۔ (ملاحظہ ہو: الفقہ الاسلامی وادلتہ: د/وہبۃ الزحیلی ۷؍۳۲، درمختار مع الشامی ۳؍۶-۷)