اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
(۵) تبرج سے معاشرتی زندگی کا نظام تہہ وبالا ہوتا ہے، اس سے شہوانی جذبات کی برانگیختگی اور زنا ولذت پستی کے رجحان کو فروغ ملتا ہے، بے حجاب عورتیں نوجوانوں کی مرکز توجہ ہوتی ہیں ، اور ان کو مقصدیت سے ہٹاکر شہوانیت کی راہ پر لانے کا سب سے بڑا محرک ثابت ہوتی ہیں ۔ (۶) یہ یہود ونصاریٰ کا طریقہ ہے، جو امتِ مسلمہ میں پروان پاچکا ہے، اور اس سے اس نبوی پیشین گوئی کی تصدیق ہوتی ہے جس میں وارد ہوا ہے کہ: ’’اے مسلمانو! تم ضرور سابق اقوام کی مکمل پیروی کروگے اور یہ چیز تم کو گمراہ کردے گی‘‘۔ (متفق علیہ) (۷) ازدواجی رشتے اور خاندانی نظام کی تباہی اور بگاڑ کا سب سے بڑا ذریعہ یہی تبرج ہے، عریاں وبے حجاب عورت کے مفاتن مرد کو اپنا اسیر بنالیتے ہیں ، پھر نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ نہ اسے اپنی بیوی کی فکر ہوتی ہے اور نہ خاندان کی، اور خاندانی شیرازہ بکھراؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔ (۸) اس عمل سے قیامت کے دن حسرت وندامت کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ حدیث میں وارد ہوا ہے کہ: ’’جو عورت اپنے شوہر کی وفات کے بعد آزاد وبے لگام ہوجائے اور تبرج وبے حجابی پر اتر آئے، تو اس کا قیامت کے روز کیا برا حال ہوگا یہ مت پوچھو‘‘۔ (مسند احمد) اس کے علاوہ تبرج خود عورت کی نسوانیت کی توہین ہے، جس سے اس کا وقار مجروح ہوتا ہے، اسی طرح یہ عمل اپنے شوہر اور خاندان کے ساتھ خیانت کے مرادف ہے، اور اس سے زنا اور بدکاری کی راہیں کھلتی ہیں ، اور تباہی وفساد کا دروازہ چوپٹ کھل جاتا ہے۔ اسی لئے شریعت اسلام نے -جو بجا طور پر دین فطرت ہے-تبرج اور بے حجابی پر مکمل روک لگادی ہے، اور ان تمام اسباب ووسائل پر بندش لگادی ہے جو بے حجابی اور بے حیائی کی راہ ہموار کرتے ہیں ۔ ،l،