اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اَقْرَبُ مَا تَکُوْنُ مِنْ وَجْہِ رَبِّہَا وَہِیَ فِیْ قَعْرِ بَیْتِہَا۔ ترجمہ: عورت اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے بیچ میں مستور ہو۔ حضرت ام ورقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بدر کے غزوہ میں شرکت کی آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: قَرِیْ فِیْ بَیْتِکِ۔ جاؤ اپنے گھر میں آرام سے بیٹھو۔ سب سے بیش قیمت انسانی جوہر عصمت وعفت ہے، جس کی حفاظت اسی وقت ہوسکتی ہے کہ مرد وعورت ایک دوسرے سے الگ رہیں ، جس سماج میں عورتیں گھروں سے نکل کر بے ضرورت نقل وحرکت کرتی ہیں ، اس سماج سے عفت وعصمت کا خاتمہ ہونے لگتا ہے، اندرونِ خانہ کی جو ذمہ داری -تقسیم کار کے اصول کے پیش نظر- اسلام نے عورت کو دی ہے، اس کے ساتھ باہر کی یہ بے جا تفریح اور سیر سپاٹے کبھی نہیں نبھ سکتے۔ اس لئے حجابِ شرعی کا اصل مفہوم تو یہی ہے کہ عورتیں گھروں کو لازم پکڑے رہیں ۔ (۲) حجاب بالبرقع: شریعت اسلام چوں کہ فطری شریعت ہے، جس میں تمام انسانی اعذار وضروریات کی بہرصورت رعایت کی گئی ہے، بارہا ایسے ضروری یا اضطراری مواقع پیش آتے ہیں جن میں عورتوں کا گھروں سے باہر نکلنا ناگزیر ہوجاتا ہے، ایسے مواقع کے لئے پردے کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ عورت سر سے لے کر پیر تک لمبا برقع یا چادر اوڑھے، جس میں جسم کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہو، صرف ایک آنکھ کھلی رہے، جس سے راستہ نظر آئے، باقی پورا جسم مع چہرہ چھپا رہے۔ قرآن میں : یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِہِنَّ۔ (الاحزاب: ۵۹) جلباب(لمبی چادر) استعمال کرنے کا جو حکم آیا ہے اس کی یہی مراد ہے، اور یہی وضاحت رئیس المفسرین حضرت عبد اللہ بن عباس ص سے منقول ہے۔ گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت ضرورت کے مواقع، برقع کے التزام، خوشبو کے بغیر نکلنے، بجنے والے زیورات سے