اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
فراخی فرمائی جاتی ہے، اور تنگی وبدحالی دور کردی جاتی ہے۔ چناں چہ ارشاد فرمایا گیا ہے: وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجاً، وَیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ۔ (الطلاق: ۲-۳) ترجمہ: جو اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا اللہ اس کے لئے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کردے گا، اور اسے ایسے راستے سے رزق دے گا جدھر اس کا گمان بھی نہ جاتا ہو۔ یہی مضمون ایک حدیث میں یوں بیان ہوا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود صآپ صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں : اِنَّ نَفْساً لَنْ تَمُوْتَ حَتّٰی تَسْتَکْمِلَ رِزْقَہَا، فَاتَّقُوْا اللّٰہَ، وَاَجْمِلُوْا فِیْ الطَّلَبِ، فَاِنَّہٗ لاَ یُنَالُ مَا عِنْدَ اللّٰہِ اِلَّا بِطَاعَتِہٖ۔ (تخریج احادیث مشکلۃ الفقر للالبانی ۱۵) ترجمہ: کوئی انسان نہیں مرے گا جب تک کہ اپنا پورا رزق حاصل نہ کرلے، تو تم اللہ سے ڈرو، اور اچھے انداز سے رزق طلب کرو، اللہ کا رزق اس کی اطاعت کے بغیر حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ حضرت ثوبان صآپ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کرتے ہیں : اِنَّ الْعَبْدَ لَیُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ یُصِیْبُہٗ۔ (مسند احمد ۱۶؍۲۹۲) ترجمہ: بندہ گناہ کے ارتکاب کی وجہ سے رزق سے محروم کردیا جاتا ہے۔ قرآنِ کریم میں وارد ہوا ہے: وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکاً۔ (طٰہٰ: ۱۲۴) جو میرے درس نصیحت سے منہ موڑے گا اس کے لئے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی۔