اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
میں حرام، بے حیائی، بے راہ روی اور بدی قرار دیا گیا ہے۔ قرآن میں سورۃ الاسراء میں پہلے زنا سے منع فرمایا گیا ہے، اس کے بعد قتل ناحق سے منع کیا گیا ہے، اس ترتیب کی حکمت بیان کرتے ہوئے امام رازی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: ’’کفر کے بعد سب سے بڑا گناہ قتل ناحق ہے، زنا اس کے بعد ہے؛ لیکن اس کے باوجود اس آیت میں زنا کا ذکر قتل سے پہلے کیا گیا ہے، اس کی حکمت اور وجہ یہ ہے کہ جس سماج میں زنا کا دروازہ کھل جاتا ہے، اس میں قتل وخون کی واردات عام ہوتی چلی جاتی ہے، زنا سے قتل کی راہیں ہموار ہوتی ہیں ، اسی لئے زنا کو پہلے ذکر کیا گیا ہے‘‘۔ (التفسیر الکبیر ۲۰؍۱۹۹) اسی طرح قرآن میں زنا اور اولاد کے قتل کا ایک ساتھ بھی ذکر آیا ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اولاد معاشرے میں جس طرح ذلیل وبے مایہ ہوتی ہے وہ کسی موت سے کم نہیں ہے۔ اسلام میں زنا کی شناعت کا اندازہ اس سے بھی ہوسکتا ہے کہ زنا کار کو ایمان کے نور وکیف سے محروم قرار دیا گیا ہے، اس کی دعاؤں کو نامقبول بتایا گیا ہے، زنا کے نتیجے میں جو اجتماعی وانفرادی مصائب اور مشکلات پیدا ہوتے ہیں ، ان کا ذکر کرکے اس عمل کی زہرناکی کو اجاگر کیا گیا ہے۔ مردوں کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ اپنے گھر کی آبرو محفوظ رکھیں ، حفاظتِ عفت کے لئے جان دینے کی اجازت ہے، اور اسے شہادت بتایا گیا ہے، اور اپنے گھر کی آبرو کے تعلق سے سنجیدہ نہ ہونے والے کو دیوث ومجرم گردانا گیا ہے، عورتوں پر بھی یہ ذمہ داری ڈالی گئی ہے کہ وہ اپنی شرم گاہوں کی بے حد اہتمام کے ساتھ حفاظت کریں ۔ سماج کو زنا کی لعنت سے بچانے کے لئے ہر مرد وعورت کو پابند بنایا گیا ہے کہ بلاتحقیق وثبوت کسی کو متہم نہ کیا جائے، متہم کرکے ثبوت نہ پیش کرسکنے والوں کو سخت سزا دئیے جانے کا حکم اسی لئے ہے۔