اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
وصحابیات سے بیعت لی اس میں زنا سے اجتناب کا عہد ضرور لیا۔ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے: یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلیٰ اَنْ لاَّ یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئاً وَلاَ یَسْرِقْنَ وَلَا یَزْنِیْنَ وَلاَ یَقْتُلْنَ اَوْلَادَہُنَّ وَلاَ یَأْتِیْنَ بِبُہْتَانٍ یَفْتَرِیْنَہٗ بَیْنَ اَیْدِیْہِنَّ وَاَرْجُلِہِنَّ وَلَا یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوْفٍ فَبَایِعْہُنَّ وَاسْتَغْفِرْلَہُنَّ اللّٰہَ، اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔ (الممتحنۃ: ۱۲) ترجمہ: اے نبی! جب آپ کے پاس مؤمن عورتیں بیعت کرنے کے لئے آئیں اور اس بات کا عہد کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں گی، چوری نہ کریں گی، زنا نہ کریں گی، اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی، اپنی طرف سے کوئی بہتان گھڑکر نہ لائیں گی، اور کسی مشروع چیز میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم ن سے بیعت لے لیجئے، اور ان کے لئے اللہ سے دعائے مغفرت کیجئے، یقینا اللہ درگذر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ حضرت عبادہ بن صامت صسے مروی ہے کہ: ’’صحابہ ث کی ایک جماعت کو حضور انے بیعت فرمایا اور شرک، چوری، زنا، قتل اولاد، بہتان طرازی اور نافرمانی نہ کرنے کا صریح عہد لیا‘‘۔ (مشکاۃ المصابیح: کتاب الایمان ۱۳) حضرت عبد اللہ بن عمرو ص فرماتے ہیں کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ ث سے فرمایا کہ میں تمہیں اس شرط پر بیعت کرتا ہوں کہ تم شرک نہ کروگے، کسی محترم جان کو قتل نہ کروگے، زنا نہ کروگے، چوری نہ کروگے، نشہ آور چیز استعمال نہ کروگے، جو شخص ان گناہوں میں سے کسی کا ارتکاب نہ کرے، میں اس کے لئے جنت کی ضمانت لیتا ہوں ‘‘۔ (صحیح مسلم حدیث: ۲۶۷۱) حضرت عبد اللہ بن عمرو صہی کی روایت ہے کہ: ’’حضرت امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا خدمت نبوی میں آئیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: میں تمہیں اس شرط پر بیعت کرتا ہوں کہ تم شرک نہیں کروگی، چوری اور زنا نہیں کروگی، اپنی اولاد کو قتل نہیں کروگی، اپنی طرف سے کوئی بہتان گھڑکر نہیں لاؤگی، نوحہ خوانی نہیں