اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
زنا کے تمام دواعی ومحرکات کا سد باب کرنے والے ہیں ‘‘۔ (تدبر قرآن ۴؍۴۹۹-۵۰۰) امام ابن القیمؒ کے بقول: ’’زنا مفاسد اور جرائم میں سرفہرست جرم ہے، اس سے نظام عالم مختل ہوتا ہے، زنا کی وجہ سے نسب اور عفت وعصمت کی حفاظت ناممکن ہوجاتی ہے، باہمی بغض وعداوت اور فساد زور پکڑلیتا ہے؛ اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے مہلکات میں شمار فرمایا ہے۔ امام احمدؒ نے فرمایا ہے کہ: ’’قتل ناحق کے بعد سب سے بڑا گناہ زنا ہے‘‘۔ واقعہ یہ ہے کہ زنا تمام برائیوں کا سرچشمہ ہے۔ دین، خیر، صلاح، ورع وتقویٰ سب کو نقصان پہنچانے والا عمل ہے، کوئی زناکار ایسا نہیں ہوتا جو دین دار، متقی، صادق، باوفا، باغیرت اور امانت دار ہو، زنا اور بدعہدی، بے غیرتی، جھوٹ، خیانت اور بے حیائی میں چولی دامن کا ساتھ ہے، قلب انسانی اور دین داری کو نقصان پہنچانے میں اور دل کو اللہ سے دور کرنے اور دین سے پھیردینے کے باب میں شرک کے بعد زنا سب سے مقدم ہے۔ قرآن میں زناکاروں کو خبیث (پلید) قرار دیا گیا ہے، اور واضح کیا گیا ہے کہ قلب انسانی کو بگاڑنے اور توحید کی بنیادوں کو منہدم کرنے میں زنا کا بہت نمایاں کردار ہوتا ہے، آدمی شرک سے جس قدر دور ہوتا ہے، زنا اور فواحش سے بھی اسی قدر پاک رہتا ہے، زنا وبدکاری کا عادی انسان ایمان اور اللہ کی رحمت سے دور ہوتا چلاجاتا ہے‘‘۔ (الجواب الکافی ۱۵۷، واغاثۃ اللہفان ۱؍۶۵) حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: ’’زنا کے مختلف مراتب وانواع ہیں ، کنواری عورت سے زنا بہت سنگین جرم ہے، اور اس سے زیادہ سنگین شادی شدہ عورت سے زنا ہے، اس سے خطرناک کسی محرم خاتون سے زنا کا ارتکاب ہے۔ جوان آدمی کے لئے زنا سنگین گناہ ہے، مگر بوڑھے آدمی کے لئے اس کی شناعت بڑھ جاتی ہے۔ غلام کے لئے زنا حرام ہے، مگر آزاد کے لئے زنا کی حرمت اور بڑھ جاتی ہے۔ جاہل کے لئے زنا جرم ہے، مگر عالم کے لئے اس جرم کی شدت اور بڑھ جاتی ہے‘‘۔ (نضرۃ النعیم ۱۰؍۴۵۷۰، بحوالہ الزواجر) زنا کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب بھی حضور اکرم انے صحابہ