اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اس فتنہ کی قہر سامانی کیا کیا ہوتی ہے؟ اور یہ دین اخلاق کو کس طرح ملیا میٹ کرڈالتا ہے؟ اور انسان اس کا شکار ہوکر عملی زندگی کی تمام بھلائیوں سے کس طرح محروم ہوجاتا ہے؟ تصور نہیں کیا جاسکتا۔ تاریخ میں متعدد ایسی مثالیں اور واقعات ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس خطرناک فتنہ نے نہ جانے کتنے صالح اور نیک بندوں تک کو اپنی لپیٹ میں لیا اور قعر مذلت میں گراڈالا۔ غور کرنے کا مقام ہے کہ عورتوں کا یہ ایمان سوز اور اخلاق کش فتنہ جب اللہ کے خداترس، صاحب علم اور مقبول بندوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے تو ہم جیسے کوتاہ علم وعمل اور گنہ گار افراد کو کس درجہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ حضرت معاذ بن جبل ص کا یہ فرمان ملاحظہ ہو: اُبْتُلِیْتُمْ بِفِتْنَۃِ الضَّرَّائِ فَصَبَرْتُمْ، وَسَتُبْتَلُوْنَ بِفِتْنَۃِ السَّرَّائِ، وَاَخْوَفُ مَا اَخَافُ عَلَیْکُمْ فِتْنَۃُ النِّسَائِ۔ (صفۃ الصفوۃ للامام ابن الجوزی ۱؍۴۹۷) ترجمہ: تم فقر کی مصیبت میں مبتلا ہوکر صبر کرچکے ہو، عنقریب دولت کے فتنے میں مبتلا ہوگے، مجھے تم پر سب سے زیادہ اندیشہ عورتوں کے فتنے کا ہے۔ سید التابعین حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ بڑھاپے میں جب کہ ۸۴؍سال کی عمر ہوچکی تھی، اور ایک آنکھ کی بینائی جاچکی تھی، فرماتے ہیں : مَا مِنْ شَیْئٍ اَخْوَفُ عِنْدِیْ مِنَ النِّسَائِ۔ (ایضا: ۲؍۸۰) ترجمہ: میرے نزدیک عورتوں کے فتنے سے بڑھ کر خوف کی کوئی چیز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے، آمین ثم آمین۔ ،l،