اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اِسْرَائِیْلَ کَانَتْ فِیْ النِّسَائِ۔ (ریاض الصالحین: باب فی التقویٰ) بلاشبہ یہ دنیا بڑی نظر فریب ودل کش ہے، اللہ نے اس دنیا میں تمہارے کردار کے امتحان کے لئے تم کو اپنا خلیفہ بنایا ہے، اس لئے تم دنیا سے محتاط رہو اور عورتوں (کے فتنہ) سے بچتے رہو؛ اس لئے کہ بنی اسرائیل میں فتنوں کا آغاز عورتوں سے ہوا تھا۔ اس حدیث میں ہر صاحب ایمان کو عورتوں کے فتنہ سے بچتے رہنے کی بڑی اہمیت کے ساتھ تلقین فرمائی جارہی ہے، اور بنی اسرائیل کا حوالہ دے کر بتایا جارہا ہے کہ ان میں فتنہ کی ابتداء عورتوں سے ہوئی تھی، واقعہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل کی قوم جن فتنوں میں مبتلا تھی، امت محمدیہ بھی انہیں فتنوں میں مبتلا ہوچکی ہے، اس کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جس میں فرمایا گیا ہے کہ: لَیَأْتِیَنَّ عَلیٰ اُمَّتِیْ کَمَا اَتیٰ عَلیَ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ، حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ، حَتّٰی اِنْ کَانَ مِنْہُمْ مَنْ اَتیٰ اُمَّہٗ عَلاَنِیَۃً لَکَانَ فِیْ اُمَّتِیْ مَنْ یَصْنَعُ ذٰلِکَ۔ (مشکاۃ المصابیح: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ) ترجمہ: میری امت پر ضرور وہ زمانہ آئے گا جو بنی اسرائیل پر آچکا ہے، بالکل جوں کا توں ، حتی کہ اگر بنی اسرائیل میں کسی بدبخت نے اپنی ماں سے برسر عام بدکاری کی ہوگی تو میری امت میں بھی ضرور یہ گھٹیا حرکت کرنے والا پایا جائے گا۔ ایک حدیث میں انتہائی واضح لفظوں میں آگاہ کردیا گیا ہے کہ: مَا تَرَکْتُ بَعْدِیْ فِتْنَۃً اَضَرَّ عَلَی الرِّجَالِ مِنَ النِّسَائِ۔ (صحیح بخاری: کتاب النکاح، باب ما یتقی من شؤم المرأۃ) ترجمہ: میں نے اپنے بعد مردوں کے لئے عورتوں سے زیادہ ضرر رساں اور مہلک کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔