اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ذرائع کی روک تھام کی جائے، اور ایسے جرائم کے مرتکبین کو عبرت آموز سزائیں دی جائیں ۔ اسلام سے پہلے کا معاشرہ جاہلی اور قرآن کی زبان میں ’’خبیث‘‘ (ہر گندگی کا پلندہ) تھا، اسلام نے جاہلی سماج کی ہرہر خباثت کا قلع قمع کرکے انتہائی ’’طیب‘‘ (مجموعۂ پاکیزگی) معاشرہ تشکیل دیا، اور پاکیزگی کی روش پر تادم زیست اور تا صبح قیامت جمائے رکھنے کے لئے یہ بتادیا کہ خبیث افراد (جن کے وجود سے اللہ کی سنت کے مطابق کوئی دور خالی نہیں رہتا) کو طیب معاشرہ راس نہیں آتا، اسی لئے وہ اشاعت فاحشہ کے ذریعہ طیب معاشرے میں خبائث کا زہر پھیلانا اور پاکیزگی کے عنصر گراں مایہ پر تیشے چلانا چاہتے ہیں ۔ آج یورپ مختلف حربوں سے یہی کررہا ہے اور اپنی بخت کی سیاہی سے ہم خود اپنی پاکیزگی کو ملیامیٹ کرنے میں یورپ کا ساتھ دے رہے ہیں ، معاشرے کو طیب بنانے اور بنائے رکھنے کی واحد صورت یہی ہے کہ فحاشی اور اس کے تمام اسباب ووسائل سے معاشرے کو مکمل پناہ میں رکھا جائے، اور یورپ کی لادینی اور اخلاق سوز تہذیب سے پورا گریز کیا جائے، اس کے بغیر معاشرے کو طیب اور پاکیزہ نہیں بنایا جاسکتا۔ ،l،