اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَائَ ۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ، فَاِنَّہٗ اَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَاَحْصَنُ لِلْفَرْجِ۔ (متفق علیہ) ترجمہ: اے نوجوانو! جو شادی کی قدرت رکھتا ہو وہ ضرور شادی کرلے، شادی نگاہ کی پاکیزگی اور شرم گاہ کے تحفظ وعفت کا بہت مؤثر ذریعہ ہے۔ اپنی عفت وعصمت کی نیت سے شادی کا عمل انجام دینے والا زبان نبوت میں اللہ کی خصوصی مدد سے بہرہ مند ہوتا ہے، اسی لئے حدیث میں جوڑ کا رشتہ مل جانے پر لڑکی کی شادی فوراً کردینے اور مطلقاً تاخیر نہ کرنے کی تاکید ہے۔ بچے جوان ہوجائیں اور والدین ان کی شادی کی فکر نہ کریں تو بچوں سے جتنا جنسی گناہ ہوگا، والدین اس کی سزا میں شریک ہوں گے۔ حضرت ابوسعید وابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: مَنْ وُلِدَ لَہٗ وَلَدٌ فَلِیُحْسِنْ اِسْمَہٗ فَاِذَا بَلَغَ فَلِیُزَوِّجْہٗ، فَاِنْ بَلَغَ وَلَمْ یُزَوِّجْہُ فَأَصَابَ اِثْماً فَإِنَّمَا إِثْمُہٗ عَلیٰ أَبِیْہِ۔ (مشکاۃ المصابیح: باب الولی فی النکاح) ترجمہ: جس کے ہاں بچہ پیدا ہو اس کی ذمہ داری ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے، بالغ ہونے پر اس کی شادی کرے، اگر شادی نہیں کی اور اولاد نے کوئی گناہ کرلیا تو باپ اس جرم میں شریک ہوگا اور گنہ گار ہوگا۔ ایک اور حدیث میں ارشاد نبوی ہے: فِیْ التَّوْرَاۃِ مَکْتُوْبٌ مَنْ بَلَغَتْ اِبْنَتُہٗ اِثْنَتَیْ عَشَرَۃَ سَنَۃً وَلَمْ یُزَوِّجْہَا فَأَصَابَتْ اِثْماً فَإِثْمُ ذٰلِکَ عَلیٰ اَبِیْہِ۔(مشکاۃ باب الولی بحوالہ بیہقی) تورات میں درج ہے کہ جس کی بیٹی بارہ سال کی عمر کی ہوجائے اور وہ اس کا نکاح نہ کرے، پھر لڑکی سے کوئی گناہ ہوجائے تو باپ بھی گنہگار ہوگا۔ کتابوں میں یہ واقعہ مذکور ہے کہ ایک شہر میں ایک سید زادی رہتی تھی جو بہت نیک اور