اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اس کے جنسی میلان میں تلاطم پیدا ہونے لگتا ہے، اور عورتوں کو دیکھنے کی خواہش میں زیادتی پیدا ہوجاتی ہے۔ مشکاۃ میں ہے کہ ایک آزاد کردہ لونڈی حضرت زبیر ص کی صاحب زدای کو حضرت عمر ص کی خدمت میں لے گئی، لڑکی کے پاؤں میں بجنے والا زیور تھا، حضرت عمر صنے اسے کاٹ ڈالا، اور فرمایا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: مَعَ کُلِّ جَرَسٍ شَیْطَانٌ۔ ترجمہ: ہر گھنٹی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک دفعہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں ایک عورت بجنے والا زیور پہن کر جانے لگیں ، تو انہوں نے روک دیا اور فرمایا اسے اتارکر آؤ؛ اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: لَا تَدْخُلُ الْمَلاَ ئِکَۃُ بَیْتاً فِیْہِ جَرَسٌ۔ ترجمہ: اس گھر میں فرشتہ داخل نہیں ہوتا جس میں گھنٹی ہوتی ہے۔ معلوم ہوا کہ کوئی ایسی چیز نہ کی جائے کہ وہ دوسروں سے عورت کی مخفی باتوں کی چغلی کرتی ہو یا ان کو عورت کی طرف متوجہ کرتی ہو۔ (ملاحظہ ہو: اسلام کا نظام عفت وعصمت ۲۱۴) ایک حدیث میں آیا ہے: اَلرَّافِلَۃُ فِیْ الزِّیْنَۃِ فِیْ غَیْرِ اَہْلِہَا کَمَثَلِ ظُلْمَۃٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لاَ نُوْرَ لَہَا۔ (ترمذی شریف: باب کراہیۃ خروج النساء فی الزینۃ) اپنے اہل وعیال کے سوا دوسروں میں بن سنور کر جانا ایسا ہے جیسے قیامت کے دن کی تاریکی، جس کے لئے کوئی روشنی نہ ہو۔ معلوم ہوا کہ اندرونِ خانہ خوشبو لگانے اور اظہار زینت پر پابندی نہیں ہے، مگر باہر نکلتے وقت ایسا کوئی اقدام نہ ہو جو دوسروں کے لئے جاذبِ نظر ہو، بطور خاص خوشبو اور اظہار