اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
فرماتے تھے، مگر : مَا مَسَّتْ یَدُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ا یَدَ اِمْرَأَۃٍ۔ (بخاری شریف: کتاب الاحکام، باب بیعۃ النساء) ترجمہ: کبھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ہاتھ عورتوں کے ہاتھ سے مس نہ ہوا۔ ایک دوسری روایت میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں : وَاللّٰہِ مَا أَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا عَلَی النِّسَائِ قَطُّ اِلَّا بِمَا اَمَرَہُ اللّٰہُ تَعَالیٰ، وَمَا مَسَّتْ کَفُّ رَسُوْلِ اللّٰہِ ا کَفَّ اِمْرَأۃٍ قَطٌّ، وَکَانَ یَقُوْلُ لَہُنَّ اِذْ أَخَذَ عَلَیْہِنَّ: ’’قَدْ بَایَعْتُکُنَّ کَلاَماً‘‘۔ (مسلم: کتاب الامارۃ، باب کیفیۃ بیعۃ النساء) ترجمہ: بخدا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کبھی عورتوں سے اللہ کے احکام کے سوا کسی اور چیز کا عہد نہ لیا۔ ـ(اشارہ سورۂ ممتحنہ کی طرف ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو عورتوں سے منکرات شرک، چوری، زنا، بہتان، قتلِ اولاد اور شریعت کی نافرمانی سے بچنے کا عہد لینے کا حکم ہے) حضور اکے ہاتھ سے کبھی کسی عورت کا ہاتھ مس نہ ہوا، بیعت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم عورتوں سے فرماتے تھے کہ: ’’میں نے تم سے زبانی عہد لے لیا ہے‘‘۔ حضرت امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں کہ میں انصار کی کچھ خواتین کے ساتھ بیعت کے لئے رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، ہم نے آپ سے عرض کیا کہ ہم آپ سے عہد کرتے ہیں کہ شرک نہیں کریں گے، چوری اور زنا سے بچیں گے، بہتان نہیں تراشیں گے، مشروع کاموں میں نافرمانی نہیں کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ حسب المقدور تم کو اس عہد کی پاس داری کرنی ہے، ہم نے کہا کہ اللہ ورسول بہت مہربان ہیں ، آپ ہاتھ بڑھائیے؛ تاکہ ہم بیعت ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اِنِّیْ لَا أُصَافِحُ النِّسَائَ۔ (نسائی: کتاب البیعۃ، باب بیعۃ النساء) ترجمہ: میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔