اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
تین دن میں اپنی نبوت کو خاک میں ملاکر اور مسیلمہ کے ہاتھوں اپنی عزت لٹاکر شرمندگی میں ڈوبی ہوئی سجاح لڑکھڑاتے ہوئے قدموں سے چلتی ہوئی اپنے لشکر میں واپس آئی، اس کے سرداروں نے پوچھا کہ تین دن کی مجلس کا کیا نتیجہ نکلا، کہنے لگی کہ وہ بھی نبی برحق ہیں ، میں نے اس کی نبوت کو تسلیم کرتے ہوئے اس سے نکاح کرلیا ہے، فوجیوں کے صبر وانتظار کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا، ایک نے پوچھا کہ گواہ کون تھا اور مہر کتنا تھا؟ سجاح نے شرمندگی سے آنکھیں نیچی کرلیں ، نادم چہرہ اپنی بازی ہارنے کے وجہ سے زمین کی طرف جھک گیا، کہنے لگی کہ میں مسیلمہ سے حق مہر پوچھنا ہی بھول گئی۔ معتقدین نے مشورہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سی وقت دوبارہ جائیں اور اپنے مہر کا تصفیہ کریں ، اس کے بغیر نکاح ٹھیک نہیں ہوتا۔ ان کے مجبور کرنے پر سجاح ندامت وشرمندگی کی زندہ تصویر بنی ہوئی واپس لوٹی، مسیلمہ نے خیمے کے دروازے بند کرلئے تھے، وہ اس بات پر گھبرایا ہوا تھا کہ کہیں سجاح کے پیروکار اسے اپنی توہین سمجھ کر اس کو قتل کرنے کے درپے نہ ہوں ، جب مسیلمہ کو پتہ چلا کہ سجاح دروازے پر آئی ہے تو اس نے ایک سوراخ سے جھانک کر پوچھا کہ دوبارہ کیسے آنا ہوا؟ سجاح نے کہا کہ میں اپنا مہر پوچھنا بھول گئی تھی، مسیلمہ نے مسکراکر کہا کہ محمد ا معراج میں عرش بریں سے پانچ نمازیں لائے تھے، رب العزت نے مؤمنین کو سجاح کے مہر کے عوض فجر اور عشا کی نمازیں معاف کردیں ۔ سجاح واپس آئی تو اس کے لشکر کے مرد حضرات کو شک پڑگیا کہ دال میں کالا ہے، وہ سجاح جو لوگوں کے سامنے چہکتی تھی، اپنی لفاظی کے ذریعہ ان کے دل موہ لیتی تھی، جوش تقریر اور حسن تصویر سے دلوں کو رام کرلیتی تھی، اب سہمی گھبرائی اور شرمائی کیفیت سے دوچار تھی، زبان سے بے ربط الفاظ نکل رہے تھے۔ عورت جب اپنا جوہر عصمت لٹا بیٹھے تو اس کا یہی حال ہوتا ہے، وہ اپنی جیتی ہوئی بازی ہار چکی تھی، اس کی فوج کے لوگ بددل ہوکر گھروں کو واپس جانے لگے۔ اسی دوران حضرت خالد بن ولید ص اسلامی لشکر کو لے کر یمامہ پہنچے، مسیلمہ قتل ہوا،