اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
اطاعت کی اور خدا کا انکار کردیا،جیسے ہی اس نے کفر کیا شیطان وہاں سے کھسک گیا، اور جلادوں نے عابد کو سولی دے دی۔ حضرت وہب بن منبہؒ فرماتے ہیں کہ ایسے ہی مواقع کے لئے یہ آیت نازل ہوئی ہے: کَمَثَلِ الشَّیْطَانِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اکْفُرْ، فَلَمَا کَفَرَ قَالَ اِنِّیْ بَرِئٌ مِنْکَ اِنِّیْ اَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ، فَکَانَ عَاقِبَتَہُمَا اَنَّہُمَا فِیْ النَّارِ خَالَدِیْنِ فِیْہَا، وَذٰلِکَ جَزَآئُ الظَّالِمِیْنَ۔ ترجمہ: جیسے قصہ شیطان کا جب انسان سے کہتا ہے کہ کفر کر پھر جب اس نے کفر کردیا تو کہتا ہے کہ میں تجھ سے الگ ہوں ، میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو تمام جہان کا رب ہے، پھر دونوں کا انجام یہی ہے کہ دونوں ہمیشہ ہمیش دوزخ میں رہیں گے اور گنہگاروں کی یہی سزا ہے۔ (بحوالہ دیکھنا تقریر کی لذت ۲؍۱۷۶-۱۸۰ مفتی شکیل احمد سیتاپوری) مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس موقع پر سجاح اور مسیلمہ کذاب کا واقعہ بھی ذکر کردیا جائے کہ اس میں بھی ہم سب کے لئے بڑا سامانِ عبرت ہے: سجاح بن حارث ہوازن کے قبیلہ بنی تمیم میں پیدا ہوئی، اس کی نشو ونما عرب کے شمال مشرق میں اس سرزمین پر ہوئی جو آج کل عراق کہلاتی ہے، اس کو دو دریاؤں (دجلہ اور فرات) کے درمیان ہونے کی وجہ سے الجزیرہ کہا جاتا ہے۔ سجاح مذہباً عیسائی اور نہایت فصیحہ وبلیغہ اور بلند حوصلہ عورت تھی، اسے تقریر وگویائی میں خوب مہارت حاصل تھی، جدت فہم، جودت طبع اور اصابت رائے میں اپنی مثال آپ تھی، اپنے زمانہ کی مشہور کاہنہ تھی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ شباب اور دلربائی میں چاند کو شرماتی تھی۔ جب سید العرب والعجم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو سجاح نبوت اور وحی الٰہی کی دعوے دار بن بیٹھی، سب سے پہلے بنی تغلب نے اس کی نبوت کو تسلیم کیا، سجاح نے مسجع اور مقفا عبارتوں میں خطوط لکھ کر تمام قبائل عرب کو اپنے دین جدید کی دعوت دی،